2018 کے آخر میں روس نے S-300 نظام کو حکومت کے کنٹرول والے دیر الزور میں اس وقت تعینات کیا تھا جب فرات کے مشرق علاقے امریکی حمایت یافتہ شامی جمہوری فورسز کے قبضے میں تھے لیکن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترک فوج کو تل ابیض اور راس العین کے درمیان گھسنے کی اجازت دینے کے بعد کنٹرول کا نقشہ بدل گیا ہے جس سے دریائے فرات کے مشرق میں روسی، ترک اور شامی افواج کے داخلے کا دروازہ کھل گیا ہے اور اس کے علاوہ دریا کے دوسرے کنارے پر دیر الزور کے دیہی علاقوں میں ایرانی ملیشیاؤں کا قبضہ ہے۔
آبزرویٹری نے مزید کہا ہے کہ طبقہ ہوائی اڈہ اس وقت ایک فوجی اڈہ ہے اور رقہ کے دیہی علاقوں میں روس کے لیے ایک اہم مقام ہے اور یہ بھی جان لینا چاہئے کہ مغربی شام کے علاقوں میں روسی فوج نے S-300، ترقی یافتہ S-300، اور S-400 جدید میزائل سسٹم کو مختلف جگہوں پر تعینات کیا ہے۔(۔۔۔)
اتوار - 09 ربیع الثانی 1443 ہجری - 14 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15691]