البرہان اور حمدوک معاہدہ سے سوڈانی گلی میں ہوئی تقسیم

عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان اور وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو گزشتہ روز خرطوم میں سیاسی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان اور وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو گزشتہ روز خرطوم میں سیاسی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

البرہان اور حمدوک معاہدہ سے سوڈانی گلی میں ہوئی تقسیم

عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان اور وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو گزشتہ روز خرطوم میں سیاسی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان اور وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو گزشتہ روز خرطوم میں سیاسی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سوڈانی خودمختاری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان اور وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک نے جو گھر میں نظر بند تھے ایک سیاسی معاہدے پر دستخط کیا ہے جس سے ان کے درمیان تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والی رسہ کشی ختم ہوگئی اور اس کے مطابق وزیر اعظم البرہان کی جانب سے انہیں برطرف کرنے، ان کی حکومت کو تحلیل کرنے اور 25 اکتوبر کو ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے اعلان کے بعد وزیر اپنے دفتر کی مشق پر واپس آئے ہیں جسے سول فورسز نے اتھارٹی کے خلاف بغاوت سمجھا ہے۔

14 نکات پر مشتمل نئے معاہدے میں ایک آزاد ٹیکنوکریٹک حکومت کی تشکیل اور 2019 میں اس کی ترامیم کے ساتھ دستخط شدہ آئینی دستاویز کی واپسی شامل ہے لیکن اس سے گلی کوچوں میں تقسیم کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں کل لاکھوں لوگ احتجاجی جلوسوں میں باہر نکل گئے تھے جن کا اعلان "آزادی اور تبدیلی" اتحاد نے چند روز قبل کیا تھا اور یہ اتحاد کی مرکزی کونسل اور دیگر سیاسی قوتوں کی طرف سے حمایت یافتہ نئے معاہدے کی خبریں منظر عام پر آنے سے پہلے ہوا ہے۔(۔۔۔)

پیر - 17 ربیع الثانی 1443 ہجری - 22 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15699]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]