جنرل میکنزی: ہماری فوج عراق میں موجود ہے

بغداد کے شمال میں تاجی اڈے پر امریکی فوجیوں کو دیکھا جاسکتا ہے (رائٹرز)
بغداد کے شمال میں تاجی اڈے پر امریکی فوجیوں کو دیکھا جاسکتا ہے (رائٹرز)
TT

جنرل میکنزی: ہماری فوج عراق میں موجود ہے

بغداد کے شمال میں تاجی اڈے پر امریکی فوجیوں کو دیکھا جاسکتا ہے (رائٹرز)
بغداد کے شمال میں تاجی اڈے پر امریکی فوجیوں کو دیکھا جاسکتا ہے (رائٹرز)

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل فرینک میکینزی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عراق میں امریکی افواج کے جنگی مشن کے خاتمے کا مطلب وہاں امریکی فوج کی موجودگی کا خاتمہ نہیں ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا: "ہم موجود ہیں۔"
مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کے کمانڈر نے کہا ہے کہ امریکہ عراق میں 2500 فوجی رکھے گا، اور انہوں نے اس بات سے بھی باخبرکیا ہے کہ وہ امریکی اور عراقی افواج کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے حملوں میں اضافے کی توقع رکھتے ہیں۔ (---)
 



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]