اومیکرون سائنسدانوں نے وبائی مرض کو ایک مقامی وبا میں تبدیل کردیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3391776/%D8%A7%D9%88%D9%85%DB%8C%DA%A9%D8%B1%D9%88%D9%86-%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D9%86%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%D8%B1%D8%B6-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D9%88%D8%A8%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
اومیکرون سائنسدانوں نے وبائی مرض کو ایک مقامی وبا میں تبدیل کردیا ہے
پیرس کے مضافات میں "کوویڈ - 19" کے مریضوں کے وارڈ میں ایک نرس کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
چین کے شہر ووہان میں اس "کورونا" وائرس کے ابھرنے کے دو سال بعد جس کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر اور بے مثال معاشی اور سماجی اثرات مرتب ہوئے ہیں سائنسی برادری اور حکومتیں اس وبا کو مستقل طور پر ختم کرنے کے مقصد کو ترک کرنے اور کئی دہائیوں تک ایک ساتھ رہنے کی تیاری کر رہی ہیں جیسا کہ پچھلے پچاس سالوں میں ظاہر ہونے والے پچھلے وائرس کے ساتھ کیا گیا ہے۔
اطالوی یونیورسٹی آف بولوگنا کے شعب وائرل ڈیزیز کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وائرس عام طور پر اس وقت تک نشوونما پاتے ہیں جب تک کہ وہ منتقلی کی اعلیٰ صلاحیت تک نہ پہنچ جائیں، کیونکہ جب ان کی مہلکیت میں کمی آتی ہے تو ان کی بڑی تعداد ان کی کامیابی کی کلید ہوتی ہے اور یہی بات اومیکرون کے ساتھ ہو رہا ہے جو ممکنہ طور پر وبائی مرض کی طرف سے منتقل ہو کر رہنے والے وبا کا مرحلہ اختیار کر رہا ہے۔ (۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)