ریاض کانفرنس: کان کنی کے سلسلہ میں بین الاقوامی ماڈل کی دی گئی دعوتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3411641/%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%DA%A9%D8%A7%D9%86%D9%81%D8%B1%D9%86%D8%B3-%DA%A9%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D9%85%D8%A7%DA%88%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%DB%8C-%DA%AF%D8%A6%DB%8C-%D8%AF%D8%B9%D9%88%D8%AA
ریاض کانفرنس: کان کنی کے سلسلہ میں بین الاقوامی ماڈل کی دی گئی دعوت
سعودی وزیر توانائی کو گزشتہ روز کان کنی کانفرنس میں اپنے تیونسی ہم منصب کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: مشعل القادری)
گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں دو ہزار سے زائد شرکاء اور 100 ممالک کے 150 سینئر سرمایہ کاروں کی موجودگی میں بین الاقوامی کان کنی کانفرنس شروع ہوئی ہے جو مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کانفرنس ہےجس میں ایک مستقل بین الاقوامی ماڈل کو اپنانے کی اپیل کی گئی ہے جس سے بین الاقوامی کان کنی کے شعبے میں فریقین کے مفادات کا تحفظ ہوگا اور مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں تقویت ملے گی۔
سعودی عرب کی یہ دعوت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی کانفرنس کے اندر آئی ہے اور اس کا افتتاح ان کی جانب سے سعودی وزیر صنعت بندر الخریف نے کی ہے جنہوں نے اپنی افتتاحی گفتگو میں اس بات کی تاکید کی ہے کہ سعودی عرب اپنے بین الاقوامی کان کنی کانفرنس کے اسٹیج سے اس ملٹی اسٹیک ہولڈر گروپ کے ذریعہ مستقل کان کنی اداروں کی ضرورتوں کو پورا کرنا چاہتا ہے جس میں حکومتیں، سرمایہ کار، مالیاتی ادارے، سروس فراہم کرنے والے اور مینوفیکچررز بھی شامل ہیں اور وہ مستقبل کا ایک روڈ میپ بنانے کے مقصد سے ان کے درمیان تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا چاہتا ہے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)