اسرائیل شام میں ایرانی فوجی پسپائی پر نظر رکھے ہوئے ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3412401/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D9%BE%D8%B3%D9%BE%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%B1%DA%A9%DA%BE%DB%92-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92-%DB%81%DB%92
اسرائیل شام میں ایرانی فوجی پسپائی پر نظر رکھے ہوئے ہے
گزشتہ 28 دسمبر کو مغربی شام میں لاذقیہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی بمباری کے بعد بھڑک اٹھی فائر آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے فائر بریگیڈیئر کی ٹیم کو دیکھا جا سکتا ہے (سانا – ای پی اے)
اسرائیل شام میں ایرانی فوجی پسپائی پر نظر رکھے ہوئے ہے
گزشتہ 28 دسمبر کو مغربی شام میں لاذقیہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی بمباری کے بعد بھڑک اٹھی فائر آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے فائر بریگیڈیئر کی ٹیم کو دیکھا جا سکتا ہے (سانا – ای پی اے)
امریکی کانگریس میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر دمشق کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی تحریک کی روشنی میں کل یہ اطلاع دی گئی ہے کہ اسرائیلی اندازے اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ ایران نے شام میں تقریباً اپنی 75 فیصد افواج کو واپس بلا لیا ہے جبکہ صدر بشار الاسد ایرانی محور سے آزاد ہو کر عرب دائرہ کی طرف واپس ہونے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں۔
تل ابیب میں دستیاب معلومات کے مطابق فوج میں ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن (امان) کی قیادت کا خیال ہے کہ شام میں اسرائیلی حملوں کے اثرات ایرانی تحریک پر واضح ہو چکے ہیں کیونکہ ایران نے شام میں اپنی افواج کی تعداد کم کر دی ہے اور لبنان کو ہتھیاروں کی ترسیل میں بھی کمی ہے اور کچھ شامی مقامات پر شیعہ ملیشیا کی سرگرمیاں بھی کم ہو گئی ہیں اور ملٹری انٹیلی جنس معلومات کے مطابق یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ لبنانی "حزب اللہ" نے بھی حال ہی میں شام میں اپنی سرگرمیاں کم کر دی ہیں۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)