الشرق الاوسط سے عراقی وزیر خارجہ کی گفتگو: داخلی اختلافات خارجہ پالیسی کو متاثر کر رہے ہیں

عراقی وزیر خارجہ فؤاد حسین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی اے)
عراقی وزیر خارجہ فؤاد حسین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی اے)
TT

الشرق الاوسط سے عراقی وزیر خارجہ کی گفتگو: داخلی اختلافات خارجہ پالیسی کو متاثر کر رہے ہیں

عراقی وزیر خارجہ فؤاد حسین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی اے)
عراقی وزیر خارجہ فؤاد حسین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی اے)
عراقی وزیر خارجہ فؤاد حسین نے اعتراف کیا ہے کہ عراق میں داخلی اختلافات اس کی خارجہ پالیسی کو متاثر کررہے ہیں اور اس بات پر بھی زور دیا کہ خارجہ پالیسی اندرونی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔

حسین نے الشرق الاوسط کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہماری جمہوریت اتار چڑھاؤ اور بہت سے مسائل کے ساتھ ترقی کر رہی ہے، جی ہاں، خارجہ پالیسی اندرونی صورت حال کی عکاس ہے اور جب بھی اندرون ملک میں امید، معاشی ترقی اور استحکام ہوگا تو وزیر خارجہ یا وزارت خارجہ کے لیے واضح پالیسی اپنانا اتنا ہی آسان ہوگا اور جب بھی اندرون ملک میں مسائل ہوں گے تو واضح خارجہ پالیسی بنانا مشکل ہوگا۔

حسین نے وضاحت کیا ہے ہم نے عراقی معاشرے میں 2003 سے پہلے آمریت کے ایک طویل سفر میں زندگی گزارے ہیں اور بعثی حکومت کے خاتمے کے بعد جو انتہائی مطلق العنان اور مرکزی تھی معاشرے میں کشادگی اور جماعتوں کی کثرت کا ذریعہ بنی ہے اور ارد گرد کے ممالک سے نمٹنے کے لیے اندر ہی رجحانات موجود ہیں اور مختلف سیاسی سمتوں سے نمٹنے کے لیے ارد گرد کے ممالک اور پڑوسی ممالک کے ساتھ چند اور رجحانات۔(۔۔۔)

ہفتہ 25 رجب المرجب  1443 ہجری  - 26  فروری  2022ء شمارہ نمبر[15796]     



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]