اپنے مذاکرات کار کی ویانا واپسی کے بعد تہران زیادہ سخت گیر ہوا ہے

TT

اپنے مذاکرات کار کی ویانا واپسی کے بعد تہران زیادہ سخت گیر ہوا ہے

تہران کے ذرائع نے کل انکشاف کیا ہے کہ ایران کے چیف مذاکرات کار علی باقری کانی ویانا میں ہونے والے مذاکرات سے واپس ہوئے ہیں جس کا مقصد پاسداران انقلاب پر عائد پابندیوں کے حوالے سے سخت موقف کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے۔

بات چیت کے قریبی دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ تہران نے نئے مطالبات کیے ہیں جبکہ موجودہ مطالبات پر اصرار بھی جاری رکھا ہوا ہے جن میں ایرانی پاسداران انقلاب کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست میں شمولیت کو منسوخ کرنا بھی شامل ہے۔

ایک ایرانی ذریعے نے کہا ہے کہ باقری کانی کے دورے کے بعد تہران کا موقف مزید سخت ہو گیا ہے اور وہ اب ایرانی پاسداران انقلاب پر سے پابندیاں ہٹانے پر اصرار کررہے ہیں اور ایسے معاملات کو کھولنا چاہتے ہیں جن پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔(۔۔۔)

منگل 28 رجب المرجب  1443 ہجری  - 01  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[15799]     



ترکیا نے "داعش" کے 3 رہنماؤں سمیت 32 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا، جو حملے کرنے کی تیاری کر رہے تھے

ترک پولیس استنبول کے مضافات میں دہشت گرد عناصر کے خلاف چھاپہ مارتے ہوئے (ترک وزارت داخلہ)
ترک پولیس استنبول کے مضافات میں دہشت گرد عناصر کے خلاف چھاپہ مارتے ہوئے (ترک وزارت داخلہ)
TT

ترکیا نے "داعش" کے 3 رہنماؤں سمیت 32 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا، جو حملے کرنے کی تیاری کر رہے تھے

ترک پولیس استنبول کے مضافات میں دہشت گرد عناصر کے خلاف چھاپہ مارتے ہوئے (ترک وزارت داخلہ)
ترک پولیس استنبول کے مضافات میں دہشت گرد عناصر کے خلاف چھاپہ مارتے ہوئے (ترک وزارت داخلہ)

ترک نیوز ایجنسی "اناطولیہ" نے آج (بروز جمعہ) اطلاع دی ہے کہ ترک حکام نے تنظیم "داعش" کے 3 رہنماؤں سمیت 32 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

ایجنسی نے کہا کہ زیر حراست افراد انقرہ میں عبادت گاہوں، گرجا گھروں اور عراقی سفارت خانے پر حملے کی تیاری کر رہے تھے۔

ایجنسی نے اسی سے متعلقہ سیاق و سباق میں رپورٹ کیا ہے کہ ترکیا کی وزارت دفاع نے "کردستان لیبر" پارٹی کے 10 عسکریت پسندوں کو "قتل کرنے" کا اعلان کیا، جن میں سے دو شمالی عراق کے علاقے قندیل میں اور باقی 8 افراد کو شمالی شام میں "فرات شیلڈ" آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا۔

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]