شام کے کردوں کے ساتھ امریکہ کی شفقت اور ترکی اور روس اس سے ناراض https://urdu.aawsat.com/home/article/3527471/%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D8%B3-%D8%B3%DB%92-%D9%86%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%B6
شام کے کردوں کے ساتھ امریکہ کی شفقت اور ترکی اور روس اس سے ناراض
شمال مشرقی شام کے قامشلی میں دو امریکی فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
امریکی صدر جو بائیڈن کی ٹیم اس فیصلے کو حتمی شکل دے رہی ہے جس میں سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو سیزر کے قانون کی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دینا شامل ہے تاکہ شمال اور مشرقی شمال میں شام کی حکومت کے کنٹرول سے باہر علاقوں میں کام کرنے کا دروازہ کھولا جا سکے اور یاد رہے کہ اس فیصلہ سے روس اور ترکی ناراض ہے۔
اس فیصلے میں شمال مشرقی شام میں کرد-عرب پر مشتمل "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کے علاقے شامل ہیں جنہیں واشنگٹن کی حمایت حاصل ہے اور اسی طرح درع الفرات کے علاقے بھی شامل ہیں جو انقرہ کے وفادار دھڑوں سے وابستہ ہیں لیکن واشنگٹن نے کردوں کی شکایات کی وجہ سے حلب کے شمال میں عفرین میں واقع غصن الزیتون کے علاقوں اور ملک کے شمال مغرب میں واقع ادلب کے دیہی علاقوں کو حیات تحریر الشام کی وجہ سے شامل کرنے سے انکار کر دیا جسے سلامتی کونسل میں دہشت گرد تنظیم کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔