ایرانی وزارت خارجہ: ہم نے عراق کو اپنے خلاف تیسرے فریق کے حملوں کے بارے میں بارہا خبردار کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3532401/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%B2%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC%DB%81-%DB%81%D9%85-%D9%86%DB%92-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%AA%DB%8C%D8%B3%D8%B1%DB%92-%D9%81%D8%B1%DB%8C%D9%82-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%85%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA
ایرانی وزارت خارجہ: ہم نے عراق کو اپنے خلاف تیسرے فریق کے حملوں کے بارے میں بارہا خبردار کیا ہے
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کو کل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
ایرانی وزارت خارجہ: ہم نے عراق کو اپنے خلاف تیسرے فریق کے حملوں کے بارے میں بارہا خبردار کیا ہے
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کو کل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ تہران نے متعدد بار عراقی حکام کو اس بات سے خبردار کیا ہے کہ عراق کی سرزمین کو تیسرے فریق کے ذریعہ ایران کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہ کیا جائے اور ساتھ ہی پاسداران انقلاب کی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس نے ایران کے ان ہمسایہ ممالک کو پیغامات پہنچائے ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے اور اس کے علاوہ ایران نے میزائل پروگرام کے سلسلہ میں مذاکرات سے انکار کیا ہے چاہے اس کے ساتھ ویانا میں کوئی معاہدہ ہو یا نہ ہو۔
کرد خود مختار علاقے کے دارالحکومت پر ایک بے مثال حملہ کرنے کے سلسلہ میں پاسداران انقلاب نے 10 بیلسٹک میزائل داغنے کی ذمہ داری قبول کرنے کے ایک دن بعد خطیب زادہ نے کہا تھا کہ بظاہر اس کا مقصد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بنانا تھا اور پاسداران انقلاب نے کہا کہ اس نے اربیل میں اسٹریٹیجک مراکز کو نشانہ بنایا ہے اور ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ میزائل حملے اس اسرائیلی فضائی حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں جس میں شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کی غیر ملکی بازو قدس فورس کے ارکان ہلاک ہوئے تھے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)