امریکہ کی طرف سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا ہوا مطالبہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3565306/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%D9%88-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF-%D9%82%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%DB%81
امریکہ کی طرف سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا ہوا مطالبہ
سینیٹر مارکو روبیو (اے ایف پی) - ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز (ای پی اے) - ڈیموکریٹک سینیٹر باب مینینڈیز کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکی کانگریس میں ان قانون سازوں کی آوازیں اٹھ رہی ہیں جنہوں نے 2015 کے ایرانی جوہری معاہدے کو بحال کرنے اور اس طرح ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے بارے میں امریکی انتظامیہ کے جنون کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور انہوں نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد کی فہرست میں رکھنے پر زور دیا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ میں نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے تمام تر رعایتیں دینے پر آمادگی دیکھی ہے اور یہ بھی کہا کہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ہٹانا، اگر ایسا کیا گیا تو یہ ایک بے ہودہ، مذموم اور فریب پر مبنی قدم ہوگا اور انہوں نے پاسداران انقلاب کا تعلق حوثی ملیشیاؤں سے ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ حوثیوں نے دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائیوں میں حصہ لیا ہے اور انتظامیہ نے اس وقت ایک سنگین غلطی کی جب اس نے حوثیوں کی بات سنی اور انہیں دہشت گردوں کی فہرست سے نکالا۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)