ایران میں بڑے پیمانے پر نفسیاتی تشدد کا نشانہ بننے والے سویڈن کو موت کی سزا سنائی گئیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3636436/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DA%91%DB%92-%D9%BE%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D9%86%D9%81%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D8%AF%D8%AF-%DA%A9%D8%A7-%D9%86%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%A8%D9%86%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%B3%D9%88%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D9%88%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D8%B2%D8%A7
ایران میں بڑے پیمانے پر نفسیاتی تشدد کا نشانہ بننے والے سویڈن کو موت کی سزا سنائی گئی
گزشتہ برس نومبر میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے جلالی کو سزائے موت سنائے جانے کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
لندن: نجلاء حبریری
TT
TT
ایران میں بڑے پیمانے پر نفسیاتی تشدد کا نشانہ بننے والے سویڈن کو موت کی سزا سنائی گئی
گزشتہ برس نومبر میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے جلالی کو سزائے موت سنائے جانے کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
ایران میں سزائے موت پانے والے احمد رضا جلالی کی اہلیہ ویدا مہران-نیا نے کہا ہے کہ ان کے شوہر مسلسل اذیت کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں اور تہران نے ان کی قسمت کا تعلق سابق ایرانی پبلک پراسیکیوٹر حامد نوری سے جوڑ دیا ہے جو جنگی جرائم کے الزام میں سویڈن کے اندر زیر حراست میں ہیں۔
مہران-نیا نے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے خصوصی بیانات میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے شوہر کو بڑے پیمانے پر نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں (احمد رضا) اب بھی یہاں سویڈن میں ہم سے بات چیت کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اس لیے ہمیں فوری طور پر ان کی حالت سے آگاہ نہیں کیا جاتا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ایران میں اس کے خاندان سے سنا ہے کہ وہ بہت زیادہ نفسیاتی اذیت کے شکار ہیں اور اس کے علاوہ ان کی صحت بھی ٹھیک نہیں ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]