جھڑپوں کی وجہ سے باشاغا حکومت کو طرابلس چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا

دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

جھڑپوں کی وجہ سے باشاغا حکومت کو طرابلس چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا

دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لیبیا کی "استحکام" حکومت جس کی سربراہی فتحی باشاغا کر رہے ہیں دارالحکومت طرابلس میں داخل ہونے کی اپنی پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد اس کے اور عبد الحمید دبیبہ کی سربراہی میں اتحاد حکومت کی وفادار فورسز کے درمیان ہونے والے پرتشدد جھڑپوں کے بعد چھوڑنے پر مجبور ہو گئی ہے۔

"اتحاد" حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا ہے جسے اس نے طرابلس میں دراندازی کی ناکام کوشش کے طور پر بیان کیا ہے اور اس کوشش کو اس کی حریف "استحکام حکومت" نے کل صبح سویرے انجام دا ہے اور جب دبیبہ نے جھڑپوں کا مشاہدہ کرنے والے محلوں کا معائنہ کیا تو ان لوگوں کی ناکامی کی تصدیق کی جنہیں انہوں نے اندھیرے کے چمگادڑ اور جنگ کا مطالبہ کرنے والا قرار دیا ہے اور انہیں دھمکی بھی دی ہے اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ صورتحال پرسکون ہے۔(۔۔۔)

بدھ  16 شوال المعظم  1443 ہجری  - 18   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15877]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]