سری لنکا کا معاشی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کولمبو: «الشرق الاوسط» سری لنکا آزادی حاصل کرنے کے بعد اپنی تاریخ میں پہلی بار اپنے قرضے ادا کرنے سے قاصر رہا ہے کیونکہ ڈالر بانڈز پر سود کی ادائیگی کی رعایتی مدت ختم ہو چکی ہے اور جمعرات کو سری لنکا کے https://urdu.aawsat.com/home/article/3656516/%D8%B3%D8%B1%DB%8C-%D9%84%D9%86%DA%A9%D8%A7-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D8%B4%DB%8C-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B4%D8%AF%D8%AA-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D8%AA%D8%A7-%D8%AC%D8%A7-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92-%DA%A9%D9%88%D9%84%D9%85%D8%A8%D9%88-%C2%AB%D8%A7%D9%84%D8%B4%D8%B1%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%88%D8%B3%D8%B7%C2%BB-%D8%B3%D8%B1%DB%8C
سری لنکا کا معاشی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کولمبو: «الشرق الاوسط» سری لنکا آزادی حاصل کرنے کے بعد اپنی تاریخ میں پہلی بار اپنے قرضے ادا کرنے سے قاصر رہا ہے کیونکہ ڈالر بانڈز پر سود کی ادائیگی کی رعایتی مدت ختم ہو چکی ہے اور جمعرات کو سری لنکا کے
کولمبو: «الشرق الاوسط»
TT
TT
سری لنکا کا معاشی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کولمبو: «الشرق الاوسط» سری لنکا آزادی حاصل کرنے کے بعد اپنی تاریخ میں پہلی بار اپنے قرضے ادا کرنے سے قاصر رہا ہے کیونکہ ڈالر بانڈز پر سود کی ادائیگی کی رعایتی مدت ختم ہو چکی ہے اور جمعرات کو سری لنکا کے
سری لنکا آزادی حاصل کرنے کے بعد اپنی تاریخ میں پہلی بار اپنے قرضے ادا کرنے سے قاصر رہا ہے کیونکہ ڈالر بانڈز پر سود کی ادائیگی کی رعایتی مدت ختم ہو چکی ہے اور جمعرات کو سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک چھ ماہ سے پہلے اپنے قرضوں کی ادائیگی شروع نہیں کر سکے گا۔
مرکزی بینک کے گورنر نندل ویراسنگھے نے کہا ہے کہ سری لنکا کے 51 بلین ڈالر کے بیرونی قرضوں کی تنظیم نو کرنے سے پہلے کوئی قرض کی ادائیگی نہیں ہوگی اور انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم تقریباً چھ ماہ کے اندر اپنے قرض دہندگان کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور ہمارا موقف بالکل واضح ہے اور ہم اس وقت تک ادائیگی نہیں کر سکیں گے جب تک وہ قرضوں کی تنظیم نو نہیں کر لیتے۔(۔۔۔)
"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیلhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%8A%D8%B4%D9%8A%D8%A7/4824166-%D8%A7%D9%88%D9%86%D8%B1%D9%88%D8%A7-%D9%86%DB%92-%D8%AD%D9%85%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%A7-%D8%A8%D9%86%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%DA%88%DA%BE%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%81-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%DA%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D8%AC%D8%A7%D8%B2%D8%AA
"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔
اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"
انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)