لیبیا کی صدارتی کونسل طرابلس کی سلامتی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کررہی ہے

دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو دارالحکومت طرابلس میں باشاغا حکومت کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو دارالحکومت طرابلس میں باشاغا حکومت کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

لیبیا کی صدارتی کونسل طرابلس کی سلامتی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کررہی ہے

دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو دارالحکومت طرابلس میں باشاغا حکومت کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو دارالحکومت طرابلس میں باشاغا حکومت کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
محمد المنفی کی سربراہی میں لیبیا کی صدارتی کونسل نے دارالحکومت طرابلس میں کسی مسلح تصادم کی طرف متوجہ نہ ہونے اور سلامتی کے استحکام کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے اور صدارتی کونسل کی ترجمان نجوا وہیبہ نے کہا ہے کہ انہوں نے عبوری اتحاد حکومت کی وفادار افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف محمد الحداد سے طرابلس میں حالیہ واقعات کی پیروی کرنے کو کہا ہے تاہم وہیبہ نے فوج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے کونسل کی کسی ہدایت کا اشارہ نہیں دیا ہے تاکہ حال ہی میں دارالحکومت کے اندر منتقل ہونے والی مسلح بٹالین کو سزا دے، حالانکہ اس نے پہلے تمام فوجی یونٹوں کو سخت احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ سوائے اس کے پیشگی احکامات کے حرکت نہ کریں۔(۔۔۔)

ہفتہ  19 شوال المعظم  1443 ہجری  - 21   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15880]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]