ایران نے خدائی کو کیا دفن اور اسرائیل جوابی حملے کی تیاری کر رہا ہے

تہران میں کل ایک سرکاری جنازے کی تقریب میں سوگواروں کو "قدس فورس" کے رہنما کی میت لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تہران میں کل ایک سرکاری جنازے کی تقریب میں سوگواروں کو "قدس فورس" کے رہنما کی میت لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ایران نے خدائی کو کیا دفن اور اسرائیل جوابی حملے کی تیاری کر رہا ہے

تہران میں کل ایک سرکاری جنازے کی تقریب میں سوگواروں کو "قدس فورس" کے رہنما کی میت لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تہران میں کل ایک سرکاری جنازے کی تقریب میں سوگواروں کو "قدس فورس" کے رہنما کی میت لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایران نے کل "قدس فورس" کے سربراہ سید خدائی کو مدفون کیا ہے اور یہ ایرانی دارالحکومت کے قلب میں گولی لگنے سے مارے جانے کے دو دن بعد ہوا ہے جبکہ اسرائیل کی طرف سے جوابی حملے کی توقع ہے۔

پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے تہران میں جنازے میں شرکت کے دوران کہا ہے کہ کسی بھی دھمکی یا اقدام پر ایران کا ردعمل سخت ہوگا، لیکن ہم اس بات کا تعین کریں گے کہ یہ کب اور کیسے اور کن حالات میں ہوگا اور ہم اپنے دشمنوں سے ضرور بدلہ لیں گے۔

کسی فریق نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جبکہ یہ جان لینا چاہئے کہ ایران ایسے حملوں کا الزام اسرائیل پر لگاتا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  23 شوال المعظم  1443 ہجری  - 25   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15884]



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]