یہ بات گزشتہ روز ڈاووس فورم میں "سعودی عرب کے افق" کے عنوان سے منعقدہ خصوصی ڈائیلاگ سیشن کے دوران سامنے آئی ہے جس میں معیشت اور منصوبہ بندی کے وزیر فیصل الابراہیم، سرمایہ کاری کے وزیر خالد الفالح، فنانس کے وزیر محمد الجدعان اور کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر عبد اللہ السواحہ نے شرکت کی ہے۔
الابراہیم نے کہا ہے کہ تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی سعودی معیشت کو متنوع بنانے کی کوششوں میں معاونت کرتی ہے جو مضبوط طریقے سے جاری وساری ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ بھی کیا ہے کہ سعودی عرب نے 2011 کے بعد سے پہلی سہ ماہی کے دوران، 9.6 فیصد کی شرح سے مجموعی گھریلو پیداوار میں سب سے زیادہ سہ ماہی ترقی حاصل کی ہے۔
الفالح نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں زیادہ تر سرمایہ کاری نئے شعبوں جیسے ٹیکنالوجی، سیاحت اور الیکٹرک ٹرانسپورٹ میں ہو رہی ہے اور الجدعان نے یہ بھی واضح کیا کہ "وژن 2030" کے ساتھ ہونے والی اصلاحات خاص طور پر معیشت کو متنوع بنانے سے متعلق قومی معیشت پر اعتماد بڑھانے میں کامیاب ہوئیں ہیں۔(۔۔۔)
جمعرات 24 شوال المعظم 1443 ہجری - 26 اپریل 2022ء شمارہ نمبر[15885]