تائیوان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تنازعہ میں کیا اضافہ

کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

تائیوان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تنازعہ میں کیا اضافہ

کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کل کہا ہے کہ ان کا ملک چین کے ساتھ ایک مضبوط مقابلے میں مصروف ہے جس کا مقصد بین الاقوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہے اور انہوں نے ایک نئی سرد جنگ چھیڑنے کے سلسلہ میں اپنی نفی کا اظہار کیا ہے۔

متعدد فائلوں کے پس منظر میں جن میں سب سے اہم تائوان کا معاملہ ہے چین کی طرف سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے ایک تقریر میں بلنکن نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں کہا ہے کہ بیجنگ بین الاقوامی نظام کے لیے سب سے خطرناک طویل مدتی خطرہ ہے اور امریکی وزیر نے مزید کہا کہ چین واحد ملک ہے جو بین الاقوامی نظام کو نئی شکل دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے پاس ایسا کرنے کے لیے اقتصادی، سفارتی، فوجی اور تکنیکی طاقت بڑھتی ہی جارہی ہے اور انہوں نے اجتماعی اتفاق رائے کے ساتھ اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ امریکہ چین کی روش اور اس کے صدر شی جن پنگ کے عزائم کو تبدیل نہیں کر سکتا ہے اور اس لیے ہم بیجنگ کے ارد گرد سٹریٹجک ماحول کو اس طرح سے تشکیل دیں گے جس سے ایک جامع اور شامل بین الاقوامی نظام کے سلسلہ میں ہمارے وژن کو آگے بڑھایا جا سکے۔(۔۔۔)

جمعہ  25 شوال المعظم  1443 ہجری  - 27   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15886]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]