تیونس کی عدلیہ نے غنوشی پر ریاستی سلامتی پر حملے کا الزام لگایا ہے

نہضہ تحریک کے سربراہ راشید غنوشی کو دیکھا جا سکتا ہے
نہضہ تحریک کے سربراہ راشید غنوشی کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

تیونس کی عدلیہ نے غنوشی پر ریاستی سلامتی پر حملے کا الزام لگایا ہے

نہضہ تحریک کے سربراہ راشید غنوشی کو دیکھا جا سکتا ہے
نہضہ تحریک کے سربراہ راشید غنوشی کو دیکھا جا سکتا ہے
تیونس کے دارالحکومت کے شمال مغرب میں واقع شہر آریانہ میں عدالتِ اوّل کی ترجمان فاطمہ بوقطایا نے کہا ہے کہ نہضہ تحریک کے سربراہ تحلیل شدہ تیونس کی پارلیمنٹ کے اسپیکر راشد غنوشی کے خلاف سفری پابندی کے بعد یہ الزام عائد کیا گیا ہے انہوں نے ریاست کی سلامتی پر حملہ کیا ہے اور قومی دفاعی راز حاصل کرنا چاہا ہے۔

یہ بیانات 2013 میں قتل ہونے والے دو سیاست دانوں شکری بلعید اور محمد براہمی کی دفاعی ٹیم کی طرف سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے ساتھ سامنے آئے ہیں جس کا عنوان "تحریک کے خفیہ آلات کی فائل میں اپ ڈیٹس" تھا جس میں سیاسی قتل کی فائل کے حوالے سے نئے اس اعداد وشمار کا انکشاف کیا گیا ہے جس میں "نہضہ" کے رہنماؤں پر اس کے خفیہ آلات کے ذریعے الزام لگایا گیا ہے جس کی تحریک انکار کرتی آئی ہے اور اسی سلسلے میں دفاعی ٹیم کی رکن ایمان قزارہ نے کہا ہے کہ غنوشی پر ریاستی سلامتی پر حملوں سے متعلق جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے اور ہمیں ایک ایسی پارٹی کا سامنا ہے جو ریاستی سلامتی کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  03 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 02    جون   2022ء شمارہ نمبر[15892]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]