ایران اور وینزویلا کے درمیان 20 سالہ تعاون کے معاہدے پر ہوا دستخط

ایران اور وینزویلا کے صدر کو کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
ایران اور وینزویلا کے صدر کو کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

ایران اور وینزویلا کے درمیان 20 سالہ تعاون کے معاہدے پر ہوا دستخط

ایران اور وینزویلا کے صدر کو کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
ایران اور وینزویلا کے صدر کو کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
ایران اور وینزویلا نے تیل پیدا کرنے والے دو ممالک کے درمیان 20 سالہ اسٹریٹجک تعاون کے معاہدے پر دستخط کیا ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ یہ دونوں ممالک امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں اور اس معاہدے پر دستخط کل وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کے دورہ تہران کے دوران ہوا ہے جو مادورو کے علاقائی دورے کا تیسرا مرحلہ ہے جس میں ترکی اور جزائر شامل تھے۔

ایران اور وینزویلا کے درمیان تعلقات 1999 میں سوشلسٹ رہنما ہیوگو شاویز کے اقتدار میں آنے کے بعد مضبوط ہوئے ہیں اور ان کے جانشین مادورو کے دور میں بھی مضبوط ہوئے ہیں اور انہیں روس اور چین کی حمایت بھی حاصل ہے اور خاص طور پر واشنگٹن کی طرف سے ان عائد پابندیوں کی روشنی میں مزيد مراعات ملے ہیں جو ایران اور وینزویلا سے تیل کی برآمدات اور دونوں ممالک کے حکام پر لگائے گئے ہیں اور ایران، روس، چین، کیوبا اور ترکی جیسے ممالک کے علاوہ وینزویلا کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے کیونکہ اس نے واشنگٹن کی پابندیوں کے باوجود کئی ادوار میں اسے تیل سے ماخوذ امداد فراہم کی ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے اعلان کے مطابق اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدے کا اعلان کل (ہفتہ) تہران میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے مہمان مادورو کے درمیان ہونے والی ملاقات کے موقع پر کیا گیا ہے اور ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران رئیسی نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے 20 سالہ تعاون کے معاہدے پر دستخط سے دونوں ممالک کے سینئر حکام کی طرف سے مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے عزم وارادہ کا اظہار ہوتا ہے۔(۔۔۔)

اتوار  13 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 12    جون   2022ء شمارہ نمبر[15902]



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]