امریکہ اور اسرائیل ایرانی یورینیم افزودہ سرنگوں کی نگرانی کر رہے ہیں

جنوبی ایران میں نتنز جوہری تنصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جنوبی ایران میں نتنز جوہری تنصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل ایرانی یورینیم افزودہ سرنگوں کی نگرانی کر رہے ہیں

جنوبی ایران میں نتنز جوہری تنصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جنوبی ایران میں نتنز جوہری تنصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نتنز جوہری تنصیب کے جنوب میں سرنگوں کا ایک وسیع نیٹ ورک کھود رہا ہے جس کے بارے میں ان کے خیال میں تہران کی اب تک کی سب سے بڑی کوشش ہے کہ پہاڑوں کی گہرائی میں نئی ​​جوہری تنصیبات تعمیر کی جائیں جو بم اور الیکٹرانک حملوں کا مقابلہ کر سکیں۔

اگرچہ یہ تعمیر سیٹلائٹ امیجز میں دکھائی دے رہے ہیں اور نئی جوہری تنصیبات کے پھیلاؤ پر عمل کرنے والے گروپوں کی طرف سے اس کی نگرانی کی گئی ہے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اہلکاروں نے اس بارے میں عوامی سطح پر کوئی بات نہیں کی ہے لیکن اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے ایک بار اپنی اس تقریر میں سرسری انداز میں اس کا ذکر کیا ہے جو انہوں نے گزشتہ ماہ دیا ہے۔

امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" نے دونوں ممالک کے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ ایرانی ڈرلنگ کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور یہ بھی واضح کیا کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے حکام کے ساتھ کیے گئے انٹرویوز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران کسی بھی دوسرے وقت کے مقابلے میں آج جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے جبکہ اس مقصد تک پہنچنے کے لئے کی جانے والی کوششوں میں دو دہائی سے زیادہ عرصہ کا وقت لگ گیا ہے اور قومی سلامتی کے حکام کا یہ بھی ماننا ہے کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے سے پہلے آخری مرحلے پر رک بھی سکتا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ  19 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 18    جون   2022ء شمارہ نمبر[15908]



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]