بغداد بارزانی کے بیانات کے بحران پر قابو پانے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے

عراق کے صوبہ کردستان میں شہر سلیمانیہ (رائٹرز)
عراق کے صوبہ کردستان میں شہر سلیمانیہ (رائٹرز)
TT

بغداد بارزانی کے بیانات کے بحران پر قابو پانے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے

عراق کے صوبہ کردستان میں شہر سلیمانیہ (رائٹرز)
عراق کے صوبہ کردستان میں شہر سلیمانیہ (رائٹرز)

کل بغداد نے کرد رہنما مسعود بارزانی کے اس کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کے تناظر میں ان بیانات کے بحرانوں پر قابو پانے کے لیے دو سمتوں میں پیش قدمی کی۔ پہلا یہ کہ ایک اعلیٰ سطحی فوجی اور سیکیورٹی وفد کو اربیل بھیجا تاکہ سیکیورٹی معلومات کے تبادلے میں مشترکہ رابطہ کاری پر بات چیت کی جاسکے اور داعش، مسلح تنظیموں اور منظم جرائم کے گروہوں کا مقابلہ کرنے کے منصوبے تیار کئے جائيں اور مطلوب افراد کا تعاقب کیا جاسکے۔
جہاں تک دوسری سمت کا تعلق ہے، ذرائع کے مطابق اس کی نمائندگی موجودہ بحران کے اثرات پر بارزانی کے بیانات کو پڑھنے میں کی گئی ہے جو الصدر تحریک کے رہنما مقتٰدی الصدر کی سیاسی عمل سے دستبرداری کے بعد ہوا۔ ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "بارزانی کے بیانات کا تعلق بغداد اور اربیل کے درمیان معلق فائلوں سے لگتا ہے (...) لیکن درحقیقت اس میں رابطہ کاری کے فریم ورک کی قوتوں کے لیے سیاسی پیغامات شامل ہیں جو الصدر کے انخلاء اور اتحاد کے خاتمے کے بعد اگلی حکومت بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ جس میں "وطن کی حفاظت (Save the Homeland) اتحاد شامل تھا، جس میں الصدر تحریک کے رہنما، مسعود بارزانی کی قیادت میں "کردستان ڈیموکریٹک پارٹی"، اور محمد الحلبوسی کی قیادت میں "خود مختاری اتحاد" شامل تھا۔"(...)

پير -21  ذوالقعدہ 1443 ہجری، 20  جون 2022ء، شمارہ نمبر (15910)
 



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]