یمن میں جنگ بندی مکمل کرنے کے سلسلہ میں امریکہ اور اقوام متحدہ پرعزم ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3720271/%DB%8C%D9%85%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D9%85%DA%A9%D9%85%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D9%BE%D8%B1%D8%B9%D8%B2%D9%85-%DB%81%DB%8C%DA%BA
یمن میں جنگ بندی مکمل کرنے کے سلسلہ میں امریکہ اور اقوام متحدہ پرعزم ہیں
واشنگٹن میں امریکی اور اقوام متحدہ کے ایلچی کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
اسٹاک ہولم: بدر القحطانی
TT
TT
یمن میں جنگ بندی مکمل کرنے کے سلسلہ میں امریکہ اور اقوام متحدہ پرعزم ہیں
واشنگٹن میں امریکی اور اقوام متحدہ کے ایلچی کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
امریکہ اور اقوام متحدہ یمنی جنگ بندی کے عناصر کو مکمل کرنے کی اہمیت اور اسے مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیے رہے ہیں اور بحران کی فائل میں ہونے والی پیش رفت بے مثال ہے اور یہ ساری باتیں اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ اور امریکی سفیر ٹم لینڈرکنگ نے یمن انٹرنیشنل فورم کے موقع پر اسٹاک ہولم میں الشرق الاوسط کی طرف سے ان کے ساتھ ہونے والے دو انٹرویوز کے دوران کہا ہے۔
گرندبرگ یمنی جنگ بندی میں رعایتوں کے معاملے کا مطالعہ کر رہے ہیں جو اس کے دو فریقوں (یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا) سے متعلق نہیں ہے اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس حقیقت کے علاوہ کہ یہ جنگ بندی عارضی ہے یہ یمن کے لوگوں کے لیے ہے نہ کہ فریقین کے لیے؛ لہذا جب ایک فریق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے تو یہ دوسرے کے لئے رعایت نہیں ہے بلکہ یہ یمن کے لوگوں کے لیے رعایت ہے اور میرے خیال میں دونوں فریق اس کی قدر کرتے اور سمجھتے ہیں۔(۔۔۔)
واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4769006-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D8%B2%D9%88%D8%B1-%D8%AF%DB%92-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%DB%81-%D9%88%DB%81-%D8%A8%D8%AD%DB%8C%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D8%AC%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C
واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔
بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"
بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)
جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]