حوثی باغیوں نے کراسنگ کھولنے کی اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کر دی

تعز شہر کی ایک عمومی تصویر، جس میں جنگ کے اثرات اور حوثیوں کی طرف سے شہر پر مسلط کردہ محاصرے کو دکھایا گیا ہے (رائٹرز)
تعز شہر کی ایک عمومی تصویر، جس میں جنگ کے اثرات اور حوثیوں کی طرف سے شہر پر مسلط کردہ محاصرے کو دکھایا گیا ہے (رائٹرز)
TT

حوثی باغیوں نے کراسنگ کھولنے کی اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کر دی

تعز شہر کی ایک عمومی تصویر، جس میں جنگ کے اثرات اور حوثیوں کی طرف سے شہر پر مسلط کردہ محاصرے کو دکھایا گیا ہے (رائٹرز)
تعز شہر کی ایک عمومی تصویر، جس میں جنگ کے اثرات اور حوثیوں کی طرف سے شہر پر مسلط کردہ محاصرے کو دکھایا گیا ہے (رائٹرز)

ایک باخبر ذریعہ نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈ برگ کی طرف سے تعز اور باقی علاقوں کو کراسنگ کھولنے کے بارے میں تجویز کو حوثیوں کی جانب سے مسترد کرنے کی تصدیق کی ہے۔ ایسی صورتحال میں مبصرین کا خیال ہے کہ یمن میں موجودہ جنگ بندی پر اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ حوثی باغی گروپ نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی کی گورنریٹ تعز اور دیگر علاقوں میں کراسنگ کھولنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور اس کا ردعمل منفی تھا۔
اسی ذریعہ کے مطابق قانونی حکومتی ٹیم کو بدھ کی شام دیر سے اقوام متحدہ کے ایلچی کی طرف سے جواب موصول ہوا، جس میں انہوں نے حوثی گروپ کے تعز اور دیگر علاقوں کی کراسنگ کھولنے کے ردعمل سے انہیں آگاہ کیا۔(...)

جمعہ -25  ذوالقعدہ  1443 ہجری – 24  جون  2022ء شمارہ نمبر [ 15914]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]