افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ
TT

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

کل جمعرات کے روز امدادی کارکنوں نے زلزلے کے متاثرین کی مدد کے لیے سخت کوششیں کیں، جبکہ اس زلزلہ میں جنوب مشرقی افغانستان میں کم از کم 1,000 افراد جان بحق ہوگئے ہیں، لیکن وسائل کی کمی، پہاڑی علاقے اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے ان کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
زلزلہ؛ جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.9 تھی، بدھ کی صبح پاکستان کے ساتھ سرحد پر واقع ایک غریب اور دشوار گزار دیہی علاقے میں پیش آیا۔
افغانستان میں یہ نیا سانحہ، جو پہلے ہی معاشی اور انسانی بحران کا شکار ہے، اگست کے وسط سے ملک میں برسراقتدار تحریک "طالبان" کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
اس زلزلہ میں دو دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران افغانستان میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔(...)

جمعہ -25  ذوالقعدہ  1443 ہجری – 24  جون  2022ء شمارہ نمبر [ 15914]
 



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]