گوٹیرس: دنیا کو ایک غیر معمولی قحط کے خطرے کا سامنا ہے

امریکی وزیر خارجہ کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ کل برلن میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکی وزیر خارجہ کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ کل برلن میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

گوٹیرس: دنیا کو ایک غیر معمولی قحط کے خطرے کا سامنا ہے

امریکی وزیر خارجہ کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ کل برلن میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکی وزیر خارجہ کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ کل برلن میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز برلن میں منعقدہ ایک کانفرنس میں جس میں تقریباً 45 ممالک، انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور "جی7" کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے اون لائن اپنی تقریر میں عالمی قحط کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔

گوٹیرس نے مزید کہا ہے کہ ہمیں قحط کے ایک بے مثال بحران کا سامنا ہے اور یوکرین میں جنگ نے ان مسائل میں اضافہ کر دیا ہے جو برسوں سے ہم جھیل رہے تھے  جیسے کہ موسمیاتی خلل، (کووڈ-19) وبائی بیماری اور صحت یاب ہونے کے سلسلہ میں اہم رکاوٹ اور انہوں نے مزید کہا ہے کہ 21ویں صدی میں عالمی سطح پر قحط کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ روس اور یوکرین کے ساتھ اناج کی گزر گاہ کو محفوظ بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ بھی وضاحت کی کہ جاری مذاکرات سے نہ صرف خشکی کے راستے بلکہ بحیرہ اسود کے ذریعے بھی اناج کی برآمد کی اجازت ہو گی تاہم انہوں نے مزید تفاصیل بتانے سے انکار کیا ہے اور گوٹیرس نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا کو خوراک کے بحران کا سامنا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 26  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 25    جون   2022ء شمارہ نمبر[15915]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]