تیونسی وزارت داخلہ: صدر کی جان شدید خطرات میں ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3723806/%D8%AA%DB%8C%D9%88%D9%86%D8%B3%DB%8C-%D9%88%D8%B2%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%DB%81-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%86-%D8%B4%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%DB%92
وزارت داخلہ کی ترجمان فضیلہ الخلیفی کو صدر جمہوریہ کو نشانہ بنانے والے خطرات کی موجودگی کی تصدیق کرنے والی معلومات پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (بی پی اے)
وزارت داخلہ کی ترجمان فضیلہ الخلیفی کو صدر جمہوریہ کو نشانہ بنانے والے خطرات کی موجودگی کی تصدیق کرنے والی معلومات پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (بی پی اے)
کل تیونسی وزارت داخلہ نے ایوان صدر کو نشانہ بنانے والے سنگین خطرات کے وجود کا انکشاف کیا ہے اور کل وزارت کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی تصدیق کی ہے صدر جمہوریہ قیس سعید کو نشانہ بنانے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں اور یہ بھی کہا کہ یہ دھمکیاں خطرناک مرحلے تک پہنچ چکی ہیں اور سنجیدگی کے اس پیمانے پر پہنچ گئی ہیں جس کی وجہ سے تیونس کی رائے عامہ کے سامنے اس کا اعلان کرنا ضروری ہو گیا ہے۔
وزارت داخلہ کی ترجمان فضیلہ الخلیفی نے کہا ہے کہ ایسی معلومات موجود ہیں جن میں صدر جمہوریہ کی زندگی کو نشانہ بنانے کا ذکر ہے اور ان کی حفاظت کے بارے میں ایک سوالیہ نشان ہے اور یہ تصدیق شدہ اطلاعات ہیں جن کا تعلق صدر جمہوریہ کی حفاظت سے ہے اور انہوں نے اندرونی اور بیرونی پارٹیوں کے ملوث ہونے کے بارے میں کہا ہے جو ملک میں عوامی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہیں لیکن انہوں نے ان جماعتوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیا ہے جن پر اس منصوبہ کو تیار کرنے کا الزام لگایا ہے۔(۔۔۔)
امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دیhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4857556-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%82%D9%88%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A8%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%AD%D9%84%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C
کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔
امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"
کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)