دبیبہ اور باشاغا نے امریکی-یورپی بیان کا خیر مقدم کیا ہے

مصراتہ فری زون کی تیاری کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے جشن کے دوران دبیبہ کو دیکھا جا سکتا ہے (حکومت)
مصراتہ فری زون کی تیاری کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے جشن کے دوران دبیبہ کو دیکھا جا سکتا ہے (حکومت)
TT

دبیبہ اور باشاغا نے امریکی-یورپی بیان کا خیر مقدم کیا ہے

مصراتہ فری زون کی تیاری کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے جشن کے دوران دبیبہ کو دیکھا جا سکتا ہے (حکومت)
مصراتہ فری زون کی تیاری کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے جشن کے دوران دبیبہ کو دیکھا جا سکتا ہے (حکومت)
لیبیا میں اقتدار کے لئے دو مسابقتی حکومتوں کے سربراہان نے امریکہ کی قیادت میں پانچ مغربی ممالک کی طرف سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے لیکن ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کی قیمت پر اس کی تشریح اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی ہے حالانکہ مشترکہ بیان سے قانونیت کے مسئلے پر تنازع حل ہوتا نہیں دکھ رہا ہے جس کے سلسلہ میں دونوں فریق رشا کشی کر رہے ہیں۔

فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور امریکہ کی طرف سے کل شام جاری ہونے والے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے عبوری "اتحاد" حکومت کے سربراہ عبد الحميد دبيبہ نے کہا ہے کہ وہ تشدد کو مسترد کرنے یا طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے یا کوئی متوازی جسم تیار کرنے کے اپنے موقف پر قائم ہیں اور انہوں نے اقوام متحدہ کے موقف کے ساتھ بیان کی مطابقت پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے جس میں سیاسی معاہدے کے فیصلوں کے مطابق لیبیا کی جماعتوں کے کام کو جاری رکھنے کے مسئلے کو حل کیا گیا ہے اور اس میں آئینی قاعدے کے مطابق انتخابات کے انعقاد کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے اور سرکاری اخراجات کے بارے میں انکشاف اور شفافیت کی پالیسی کو جاری رکھنے کا عزم کیا ہے اور اس کے لئے ایک واضح قومی طریقہ کار بھی موجود ہے۔(۔۔۔)

اتوار  27  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 26    جون   2022ء شمارہ نمبر[15916]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]