دوحہ میں بالواسطہ امریکہ اور ایران کے مابین مذاکرات کی توقع ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3728996/%D8%AF%D9%88%D8%AD%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%A7%D8%B3%D8%B7%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%88%D9%82%D8%B9-%DB%81%DB%92
دوحہ میں بالواسطہ امریکہ اور ایران کے مابین مذاکرات کی توقع ہے
بوریل کو اپنے نائب اینریک مورا سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو تہران میں جوہری مذاکرات کے کوآرڈینیٹر ہیں (اے ایف پی)
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
دوحہ میں بالواسطہ امریکہ اور ایران کے مابین مذاکرات کی توقع ہے
بوریل کو اپنے نائب اینریک مورا سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو تہران میں جوہری مذاکرات کے کوآرڈینیٹر ہیں (اے ایف پی)
2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے مقصد سے مذاکرات کو بحال کرنے کی ایک نئی کوشش میں آج قطری دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کے آغاز ہونے کی توقع ہے۔
سرکاری ارنا نیوز ایجنسی نے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ چیف مذاکرات کار علی باقری کنی پابندیوں کے خاتمے کے مذاکرات کے لئے منگل کو قطر کا دورہ کریں گے جبکہ ایک اور ایرانی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ باقری کای "28 اور 29 جون کو مذاکرات کے لئے دوحہ میں ہوں گے۔
یہ طے ہوا ہے کہ ایرانی امور کے امریکی خصوصی ایلچی رابرٹ میلے کل دوحہ میں قطری وزیر خارجہ کے ساتھ مشورہ کرکے متوقع مذاکرات کے بارے میں بات چیت کریں گے۔(۔۔۔)
بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%85%D8%B1%D9%8A%D9%83%DB%81/4856181-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DB%81%D9%85%D8%AF%D8%B1%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%86%D8%A7-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D9%84%DA%A9-%D8%A8%D8%AF%D8%B1%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%D8%AD%D9%81%D8%B8-%D9%81%D8%B1%D8%A7%DB%81%D9%85-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔
"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔
خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔
بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)