لیبیا کی سڑکیں حرکت کر رہی ہیں اور قذافی کے جھنڈے واپس آ گئے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3738291/%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%DA%91%DA%A9%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D8%B1%DA%A9%D8%AA-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%82%D8%B0%D8%A7%D9%81%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%DA%BE%D9%86%DA%88%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3-%D8%A2-%DA%AF%D8%A6%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
لیبیا کی سڑکیں حرکت کر رہی ہیں اور قذافی کے جھنڈے واپس آ گئے ہیں
آگ نے طبرق میں پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر کو اس وقت اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب گزشتہ رات مظاہرین نے اس پر دھاوا بولا (اے ایف پی)
کل لیبیا کے رہنماؤں نے خود کو اس سڑک کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے تحت اس وقت پایا جب مظاہرین نے طبرق میں پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر کو جلا دیا جو سیاسی تعطل کے دوران زندگی کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے دوچار ہے اور لیبیا میں 2011 میں آنجہانی صدر معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے ہونے والے شدید ترین عوامی مظاہروں میں مظاہرین نے پرسوں طبرق میں ایوانِ نمائندگان کے صدر دفتر پر دھاوا بول دیا اور اسے مکمل طور پر منہدم کرنے اور جلانے کی کوشش کی۔
ان مظاہرین نے جن میں سے کچھ قذافی حکومت کے سبز جھنڈے لہرا رہے تھے پارلیمنٹ کمپلیکس کے کچھ کونوں اور اس کے داخلی دروازے کے سامنے آگ لگا دی اور اس کے سامان کو لوٹنے سے پہلے اسے گرانے کی کوشش کی اور یہ سب متحارب سیاسی جماعتوں کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کیا تاکہ وہ سب مجموعی طور پر منظر سے نکل جائیں اور جنوبی شہر سبھا میں مالیاتی خدمات کی نگرانی کے ہیڈ کوارٹر کے ساتھ ساتھ ترہونہ (مغربی) شہر میں اسٹیئرنگ کونسل کے ہیڈ کوارٹر کو بھی آگ لگایا ہے اور اس کے ساتھ ہی مشرقی صوبہ کے شہر کفرہ میں بجلی کمپنی کے کنٹرول روم پر دھاوا بولا گیا ہے۔(۔۔۔)
عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4857806-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-2025-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D9%82%D8%B4%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%88%D8%AF%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%DB%81%D9%85-%D8%AD%D8%B5%DB%81
عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔
ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔
دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)