تہران: واشنگٹن نے دوحہ میں کسی بھی اقدام کو پیش کرنے کی کوشش نہیں کی

ایرانی ایوان صدر کی جانب سے کل تہران میں سویزرلینڈ کی نئ سفیرہ کے استقبالی کی جاری کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ایرانی ایوان صدر کی جانب سے کل تہران میں سویزرلینڈ کی نئ سفیرہ کے استقبالی کی جاری کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
TT

تہران: واشنگٹن نے دوحہ میں کسی بھی اقدام کو پیش کرنے کی کوشش نہیں کی

ایرانی ایوان صدر کی جانب سے کل تہران میں سویزرلینڈ کی نئ سفیرہ کے استقبالی کی جاری کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ایرانی ایوان صدر کی جانب سے کل تہران میں سویزرلینڈ کی نئ سفیرہ کے استقبالی کی جاری کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ایرانی وزیر خارجہ حسین عبد اللہیان نے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے بالواسطہ مذاکرات کے تازہ ترین دور کی ناکامی کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے سیاسی اقدامات کی پیشکش نہیں کیا ہے۔

اپنی پہلی فون کال میں عبد اللہیان اور ان کی نئی فرانسیسی ہم منصب کیتھرین کولونا نے گزشتہ چند دنوں کے دوران جوہری مذاکرات کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عبد اللہیان نے کولونا کو بتایا ہے کہ امریکی فریق بغیر پہل اور پیشرفت پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ دوحہ کا رخ کیا ہے اور بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سابقہ ​​مواقف سیاسی اقدام کی جگہ نہیں لے سکتے ہیں۔

عبد اللہیان نے پچھلے بیانات کو دہراتے ہوئے کہا کہ دوحہ میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے بارے میں ہمارا اندازہ مثبت ہے لیکن ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ امریکی فریق اس سفارتی موقع سے کس طرح فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک اچھے اور پائیدار معاہدے کے حتمی نقطہ پر پہنچنا چاہتے ہیں اور یہ بھی کہا کہ ہم سنجیدہ اور ایماندار ہیں اور ہم نے ہمیشہ مثبت تجاویز اور خیالات پیش کیے ہیں۔

عراق کے کردستان علاقے میں ہوا بازی کے شعبے سے وابستہ حکام کے مطابق ایک اور پیشرفت میں اربیل بین الاقوامی ہوائی اڈے نے کل ایک ایرانی شہری طیارے کو پیشگی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے لینڈنگ سے روک دیا ہے۔(۔۔۔)

منگل  06   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 05    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15925]  



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]