پاسداران انقلاب نے ان غیر ملکی سفارت کاروں کو لیا حراست میں جن میں ایک اعلیٰ برطانوی سفیر بھی شامل ہے

پاسداران انقلاب نے ان غیر ملکی سفارت کاروں کو لیا حراست میں جن میں ایک اعلیٰ برطانوی سفیر بھی شامل ہے
TT

پاسداران انقلاب نے ان غیر ملکی سفارت کاروں کو لیا حراست میں جن میں ایک اعلیٰ برطانوی سفیر بھی شامل ہے

پاسداران انقلاب نے ان غیر ملکی سفارت کاروں کو لیا حراست میں جن میں ایک اعلیٰ برطانوی سفیر بھی شامل ہے
ایرانی پاسداران انقلاب نے جاسوسی کے الزام میں تہران کے اندر برطانیہ کے دوسرے بڑے سفیر سمیت متعدد غیر ملکی سفارت کاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔

ایرانی میڈیا نے پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس سروس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان متعدد سفارت کاروں کو شناخت کرکے گرفتار کر لیا گیا ہے جو مشاورت کے بجائے جاسوسی میں مصروف تھے۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے بیان میں بیلسٹک میزائل پروگرام کے ذمہ دار یونٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ یہ سفارت کار جاسوسی کر رہے تھے اور ایک ممنوعہ علاقے سے نمونے لے رہے تھے جہاں پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورسز نے خلائی میزائل کے تجربات کیے تھے۔

"رائٹرز" کے مطابق ایرانی ٹیلی ویژن نے وسطی ایران میں برطانوی سفارت کار جائلز وائٹیکر اور ان کے اہل خانہ کی فوٹیج دکھائی ہے جن میں وہ زمین سے نمونے لیتے نظر آئے ہیں اور ٹیلی ویژن کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وائٹیکر کے معافی مانگنے کے بعد انہیں اس علاقے سے نکال دیا گیا ہے۔

سرکاری ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ زیر حراست افراد میں سے ایک ایران میں آسٹریا کے ثقافتی ذمہ دار کا شوہر ہے اور اسی طرح اس میں تیسرے غیر ملکی شخص کی بھی تصویر دکھائی گئی ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ پولش مچی ہیں جو پولینڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں اور وہ سیاحت کے لئے ایران کا دورہ کرنے آئے تھے۔(۔۔۔)

جمعرات  08   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 07    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15927]  



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]