ناسا نے کائنات کی اب تک کی گہری ترین تصاویر شائع کی ہے

جیمز ویب ٹیلی سکوپ کے ذریعے لی گئی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جس میں کیرینا نیبولا میں قریبی ستاروں کی تشکیل کے علاقے کے کنارے کو دکھایا گیا ہے (ناسا/ڈی پی اے)
جیمز ویب ٹیلی سکوپ کے ذریعے لی گئی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جس میں کیرینا نیبولا میں قریبی ستاروں کی تشکیل کے علاقے کے کنارے کو دکھایا گیا ہے (ناسا/ڈی پی اے)
TT

ناسا نے کائنات کی اب تک کی گہری ترین تصاویر شائع کی ہے

جیمز ویب ٹیلی سکوپ کے ذریعے لی گئی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جس میں کیرینا نیبولا میں قریبی ستاروں کی تشکیل کے علاقے کے کنارے کو دکھایا گیا ہے (ناسا/ڈی پی اے)
جیمز ویب ٹیلی سکوپ کے ذریعے لی گئی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جس میں کیرینا نیبولا میں قریبی ستاروں کی تشکیل کے علاقے کے کنارے کو دکھایا گیا ہے (ناسا/ڈی پی اے)
گزشتہ دو دنوں کے دوران امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے کائنات کی اب تک کی سب سے گہری تصاویر شائع کی ہے جن میں کہکشاؤں کو دکھایا گیا ہے جو 13 ارب سال پہلے بگ بینگ کے فوراً بعد بنی تھیں اور جیمز ویب ٹیلی سکوپ کے ذریعے لی گئی یہ تصاویر فلکیات میں ایک نئے دور کے آغاز کی نشاندہی کرتی ہیں جس کا انتظار سائنسدان کئی سالوں سے کر رہے ہیں۔

تصاویر میں دو نیبولا (آسمانی اجسام کے دو گروہ) دکھائے گئے ہیں جن میں ستاروں کی زندگی کا چکر، نظام شمسی سے باہر ایک سیارہ اور کہکشاؤں کا ایک مکمل گروپ دکھایا گیا ہے اور امریکی خلائی ایجنسی کے سربراہ بل نیلسن نے کہا ہے کہ ہر تصویر ایک نئی دریافت ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ہر تصویر انسانیت کو کائنات کا ایسا نظارہ پیش کر رہی لے جیسا کہ ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہو۔

شائع شدہ تصاویر میں خلائی گیس اور دھول کے دو بادلوں کے ساتھ دو نیبولا ہیں جن میں سے پہلا نیبولا (میں نے اسے کیرینا کہا) 7,600 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ ستاروں کی تشکیل کو مجسم بنا رہا ہے اور اس میں ان کے بڑے جھرمٹ شامل ہیں اور اس کا سائز سورج کے سائز سے کئی گنا زیادہ ہے۔ جہاں تک دوسرے کی بات ہے تو وہ جنوبی حلقہ نیبولا ہے جسے سیارہ کہا جاتا ہے حالانکہ اس کے اور سیاروں کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ ایک دھندلاتے ستارے کے گرد گیس کا بادل ہے اور اسی طرح تصاویر میں "سٹیفن پینٹاگرام" بھی دکھایا گیا ہے جو کہکشاؤں کا ایک گروپ ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔(۔۔۔)

بدھ  14   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  13 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15933]  



میں نے امریکی افواج کو شام اور عراق میں تنصیبات پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا ہے: بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر اردن میں ہلاک ہونے والے 3 امریکی فوجیوں کی میتیں وصول کرنے کے دوران (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر اردن میں ہلاک ہونے والے 3 امریکی فوجیوں کی میتیں وصول کرنے کے دوران (اے ایف پی)
TT

میں نے امریکی افواج کو شام اور عراق میں تنصیبات پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا ہے: بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر اردن میں ہلاک ہونے والے 3 امریکی فوجیوں کی میتیں وصول کرنے کے دوران (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر اردن میں ہلاک ہونے والے 3 امریکی فوجیوں کی میتیں وصول کرنے کے دوران (اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل جمعہ کی شام اعلان کیا ہے کہ انھوں نے گذشتہ اتوار کو اردن میں ایک امریکی بیس پر تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں امریکی فوج کو شام اور عراق میں اہداف پر حملے کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

انہوں نے ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر فوجیوں کی لاشیں وصول کرنے کے بعد کہا: "میری ہدایات پر آج شام امریکی افواج نے عراق اور شام میں ان تنصیبات پر حملے کیے جنہیں ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کے اتحادی گروپوں نے امریکی افواج پر حملے کے لیے استعمال کیا تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "ہمارا ردعمل آج سے شروع ہے جو ان اوقات اور جگہوں پر جاری رہے گا جو ہم بیان کریں گے۔" دیں اثنا انہوں نے زور دیا کہ "امریکہ مشرق وسطی میں یا دنیا میں کہیں بھی تنازعہ نہیں چاہتا۔"  (...)

ہفتہ-22 رجب 1445ہجری، 03 فروری 2024، شمارہ نمبر[16503]