گرمی کی بے مثال لہر نے برطانیہ کو مفلوج کر دیا ہے

برطانیہ میں برائٹن بیچ کو گرم موسم سے بھاگنے والوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
برطانیہ میں برائٹن بیچ کو گرم موسم سے بھاگنے والوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

گرمی کی بے مثال لہر نے برطانیہ کو مفلوج کر دیا ہے

برطانیہ میں برائٹن بیچ کو گرم موسم سے بھاگنے والوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
برطانیہ میں برائٹن بیچ کو گرم موسم سے بھاگنے والوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کل برطانیہ میں درجۂ حرارت میں بے مثال اضافہ ریکارڈ کرنے کی وجہ سے ایک تاریخی دن کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے بہت سی سہولیات ٹھپ پڑ گئیں ہیں اور یہ اس گرمی کی لہر کے سبب ہوا ہے جس نے یورپ کے متعدد ممالک کو متاثر کیا ہے اور آگ نے گھنے جنگلات کو اپنے لپیٹ میں لیا ہے۔

گزشتہ روز لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر صبح 11 بج کر 50 منٹ پر ریکارڈ کیا گیا کہ تاریخ میں پہلی بار درجۂ حرارت 40.2 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا ہے اور برطانیہ میں آخری ریکارڈ کی سطح 25 جولائی 2019 کی ہے اور انگلینڈ کے جنوب مشرق میں کیمبرج میں 38.7 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گئی ہے۔

ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شیپس نے کہا ہے کہ برطانیہ کو بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت سے نمٹنے کے لئے اپنے بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر جدید بنانے میں کئی سال لگیں گے اور انہوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ہم نے سفر میں بہت زیادہ رکاوٹیں دیکھی ہیں اور انفراسٹرکچر کا زیادہ تر حصہ وکٹورین دور سے معتلق ہے اور اسے اس قسم کے درجۂ حرارت کو برداشت کرنے کے لئے نہیں بنایا گیا تھا۔(۔۔۔)

بدھ  21   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  20 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15940]  



دونیتسک پر کیف کے حملے میں درجنوں افراد متاثر

فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)
فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)
TT

دونیتسک پر کیف کے حملے میں درجنوں افراد متاثر

فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)
فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)

کل اتوار کے روز ماسکو کے زیر کنٹرول ملک کے مشرق میں واقع سب سے بڑے شہر دونیتسک کے ایک بازار پر یوکرین کے حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پھیلی تصاویر میں زمین پر پڑی کئی خون آلود لاشوں کو اور شیشے کے بکھرے ہوئے ٹکڑوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ دونیتسک ریجن کے گورنر ڈینس پوشیلن نے کہا: "خصوصی معلومات میں 25 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ جب کہ دیگر 20 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں، جن میں معمولی نوعیت کے زخمی ہونے والے دو بچے بھی شامل ہیں(...) بازار کو اتوار کے روز ایک ایسے وقت میں نشانہ بنایا گیا جب یہ زیادہ پُرہجوم تھا۔"

دوسری جانب مشرقی یوکرین کے علاقے خارکیف میں روسی فوج نے کوبیانسک میں کراخمالنوئے گاؤں پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا ہے، جو کہ دونیتسک کے علاقے (مشرقی یوکرین) میں ایک اور چھوٹے سے گاؤں ویسلائے پر کنٹرول کے اعلان کے چند روز بعد ہے۔ جب کہ کیف روسی پیش قدمی کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔(...)

پیر-10 رجب 1445ہجری، 22 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16491]