اسرائیل نے شام میں ایرانی ڈرونز پر کیا حملہ https://urdu.aawsat.com/home/article/3775361/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%86%DB%92-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%B2-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81
2 جولائی کو طرطوس گورنریٹ میں تازہ ترین اسرائیلی حملے کی جگہ کے بارے میں سانا ایجنسی کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے (سانا/ای ایے پی)
دمشق - انقرہ: «الشرق الاوسط»
TT
TT
اسرائیل نے شام میں ایرانی ڈرونز پر کیا حملہ
2 جولائی کو طرطوس گورنریٹ میں تازہ ترین اسرائیلی حملے کی جگہ کے بارے میں سانا ایجنسی کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے (سانا/ای ایے پی)
جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اسرائیل نے دمشق کے مضافات میں ایک ایرانی ڈرون فیکٹری سمیت فوجی مقامات کو نشانہ بنانے کے لئے حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ان حملوں میں شام میں ایران پر حملہ کرنے اور اعلیٰ معیار کے ہتھیاروں پر مشتمل اڈے قائم کرنے کے اس کے منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کی پالیسی پر اسرائیلی نفاذ کو دیکھا گیا ہے۔
شام کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ کل (جمعہ) دمشق کے قریب اسرائیلی میزائل حملے میں تین فوجی ہلاک اور سات دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ رواں سال شام کی سرزمین پر اسرائیل کے اٹھارویں حملے میں مزہ فوجی ہوائی اڈے اور ایرانی ہتھیاروں کا ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے اور آبزرویٹری نے اشارہ کیا ہے کہ اس حملے میں 6 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے تین افراد کے بارے میں یہ واضح نہیں ہوسکا ہےکہ ان کا تعلق لبنانی "حزب اللہ" سے تھا یا ایرانی "پاسداران انقلاب" سے حالانکہ وہ ڈرون فیکٹری میں مارے گئے ہیں جو دمشق کے جنوب میں سیدہ زینب کے آس پاس پہلے مذہبی ہیڈکوارٹر تھا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]