دبیبہ اور باشاغا کے درمیان نئی امریکی ثالثی کا ہوا آغاز


اطالوی سفیر کے ساتھ طرابلس میں اپنی ملاقات کے سلسلہ میں دبیبہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
اطالوی سفیر کے ساتھ طرابلس میں اپنی ملاقات کے سلسلہ میں دبیبہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
TT

دبیبہ اور باشاغا کے درمیان نئی امریکی ثالثی کا ہوا آغاز


اطالوی سفیر کے ساتھ طرابلس میں اپنی ملاقات کے سلسلہ میں دبیبہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
اطالوی سفیر کے ساتھ طرابلس میں اپنی ملاقات کے سلسلہ میں دبیبہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
لیبیا میں امریکی سفیر اور ایلچی رچرڈ نورلینڈ نے لیبیا میں اقتدار کے لئے دو متضاد حکومتوں کے دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک نئی ثالثی کا انکشاف کیا ہے اور نورلینڈ نے کل شام ایک بیان میں اشارہ کیا ہے کہ انہوں نے اتحاد حکومت کے وزیر اعظم عبد الحمید دبیبہ اور ان کے حریف حکومت استحکام کے وزیر اعظم فتحی باشاغا کے ساتھ فون کے ذریعہ بات کی ہے اور تشدد سے بچنے کے اپنے عزم پر زور دیا ہے اور افسوسناک اموات والی جھڑپوں کے بعد کشیدگی کو کم کرنے کے لئے راستے ہموار کرنے کی ہے اور اس میں ان چھڑپوں کی طرف اشارہ ہے جن میں 16 لوگ ہلاک اور دیگر 52 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نورلینڈ نے مزید کہا ہے کہ انہوں نے خطروں کے سیاسی اظہار کے سلسلہ میں اپنے حقوق کی پامالی کے بارے میں  باشاغا کی جانب سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس میں مسلح گروہ بھی شامل ہیں اور اسی طرح انہوں نے ان اقدامات کے بارے میں دبیبہ کے خدشات سے بھی آگاہ کیا جنہیں وہ امن عامہ کو غیر مستحکم کرنے والا سمجھتے ہیں اور یہ بھی کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات کی بنیاد قانونی حیثیت کا مسئلہ ہے جسے صرف انتخابات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔(۔۔۔)

منگل  27   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  26 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15946]  



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]