تیونس کے صدر: ایک آدمی کی حکمرانی ختم ہوگئی

تیونس کے شہریوں کو کل دارالحکومت کے قریب ایک پولنگ اسٹیشن پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) دائرہ میں صدر سعید کو اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تیونس کے شہریوں کو کل دارالحکومت کے قریب ایک پولنگ اسٹیشن پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) دائرہ میں صدر سعید کو اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

تیونس کے صدر: ایک آدمی کی حکمرانی ختم ہوگئی

تیونس کے شہریوں کو کل دارالحکومت کے قریب ایک پولنگ اسٹیشن پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) دائرہ میں صدر سعید کو اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تیونس کے شہریوں کو کل دارالحکومت کے قریب ایک پولنگ اسٹیشن پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) دائرہ میں صدر سعید کو اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ملک کے نئے آئین پر ہونے والے ریفرنڈم میں کل اپنی شرکت کے بعد تیونس کے صدر قیس سعید نے کہا ہے کہ ریفرنڈم ایک نئی، مختلف جمہوریہ کے قیام کی راہ ہموار کرے گا اور اس بات کی تاکید کی ہے کہ ایک آدمی کی حکمرانی ختم ہو گئی۔

سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے بیان میں انہوں نے دارالحکومت میں پولنگ سٹیشن سے نکلنے کے بعد مزید کہا ہے کہ ہم جمہوریت کے اعلان کے دن ایک نئی جمہوریت قائم کریں گے۔۔۔ ایک ایسی جمہوریت جو اس جمہوریت سے مختلف ہو گی جو پچھلے دس سال یا اس سے بھی پہلے سے قائم ہے۔

تیونس کے صدر نے مزید کہا کہ ہم قانون پر مبنی ریاست اور قانون پر مبنی معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں شہری یہ محسوس کرے گا کہ وہ قانون بنانے والا ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایک پارٹی اور ایک آدمی کی حکمرانی کا دور ختم ہو گیا ہے اور پوری دنیا اور انسانیت تاریخ کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔(۔۔۔)

منگل  27   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  26 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15946]  



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]