الصدر کے پیروکاروں نے السوڈانی کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ پر حملہ کر دیا

الصدر کے درجنوں حامی کل وسطی بغداد میں واقع پارلیمنٹ کی عمارت میں (رائٹرز)
الصدر کے درجنوں حامی کل وسطی بغداد میں واقع پارلیمنٹ کی عمارت میں (رائٹرز)
TT

الصدر کے پیروکاروں نے السوڈانی کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ پر حملہ کر دیا

الصدر کے درجنوں حامی کل وسطی بغداد میں واقع پارلیمنٹ کی عمارت میں (رائٹرز)
الصدر کے درجنوں حامی کل وسطی بغداد میں واقع پارلیمنٹ کی عمارت میں (رائٹرز)

"الصدری تحریک" کے رہنما مقتدیٰ الصدر کے پیروکاروں نے کل (بروز بدھ) ایک زبردست مظاہرے کے ذریعے عراق کو حیران کر دیا، جس میں ہزاروں افراد شامل تھے، جنہوں نے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ ایسے اقدام سے لگتا ہے کہ انہوں نے شیعہ "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" فورسز میں اپنے مخالفین پر "بساط پلٹ دی" ہے، جنہوں نے دو روز سے بھی کم وقت پہلے سابق رکن پارلیمنٹ اور وزیر محمد شیاع السوڈانی کی بطور وزیر اعظم نامزد کیا تھا۔ اسے "الصدریوں" نے مسترد کیا اور مقتدیٰ الصدر کی حمایت میں پارلیمنٹ میں نعرے لگائے اور بدعنوانی کی مذمت کی۔
زیادہ تر مبصرین کی نظر میں، الصدر اور ان کے پیروکاروں نے باقی سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر اپنے مخالفین کو "مربوط فریم ورک" کے اندر ایک واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کے پارلیمنٹ سے نکلنے کے بعد بھی مساوات کو تبدیل کرنے پر قادر ہیں۔ یاد رہے کہ تقریباً ایک ماہ قبل الصدریہ بلاک (73 نشستوں کے ساتھ) پارلیمنٹ سے دستبردار ہو گیا تھا۔
گرین زون اور پارلیمنٹ کی عمارت پر حملے کے وقت مقتدیٰ الصدر نے "ٹویٹر" پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "بہت سے انقلابیوں نے سخت انقلاب کو باطل، ناانصافی اور بدعنوانی کو مسترد کرنے کے لیے ایک اچھی مثال اور نمونہ کے طور پر لیا ہے۔" انہوں نے کربلا کے سخت معرکہ اور مقتل امام حسین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بیان دیا، شیعہ آئندہ چند دنوں میں جس کی یاد کو منائیں گے۔ (...)

جمعرات - 29 ذی الحجہ 1443ہجری - 28 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15948]
 



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]