یورپی رابطہ کار کا ایرانی "جوہری" مذاکرات میں "حتمی قدم" اٹھانے کا مطالبہ

مورا نے 25 جون 2022 کو تہران میں بوریل اور عبداللہیان کے درمیان مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی (رائٹرز)
مورا نے 25 جون 2022 کو تہران میں بوریل اور عبداللہیان کے درمیان مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی (رائٹرز)
TT

یورپی رابطہ کار کا ایرانی "جوہری" مذاکرات میں "حتمی قدم" اٹھانے کا مطالبہ

مورا نے 25 جون 2022 کو تہران میں بوریل اور عبداللہیان کے درمیان مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی (رائٹرز)
مورا نے 25 جون 2022 کو تہران میں بوریل اور عبداللہیان کے درمیان مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی (رائٹرز)

ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے مذاکرات کے لیے یورپی رابطہ کار اینریکی مورا نے مذاکراتی فریقوں سے حتمی قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس ہفتے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے تجویز کردہ مسودے میں ایران کے لیے "معاشی فوائد" شامل ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مجوزہ مسودے پر تہران کے موقف کو واضح کئے بغیر بوریل کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران کہا کہ "ایران سفارت کاری اور مذاکرات کے راستے کو جاری رکھنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔"
ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عبداللہیان نے نشاندہی کی کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ "ہمیشہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ معاہدہ چاہتا ہے، لہذا ہمیں اس نقطہ نظر کو معاہدے کے متن اور عملی طور پر دیکھنا چاہیے۔" ایران کے سرکاری میڈیا نے بوریل کی جانب نسبت کرتے ہوئے ان کے بیان کو نقل کیا کہ: "ایرانی فریق نے اب تک مذاکراتی عمل میں مثبت اور سنجیدہ ارادے کا مظاہرہ کیا ہے اور اب مطلوبہ نتیجہ تک پہنچنے کا وقت آگیا ہے۔" بوریل نے منگل کے روز "فنانشل ٹائمز" کے ایک مضمون میں 2015 کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: "میں نے اب میز پر ایک متن رکھ دیا ہے جس میں پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ (مشترکہ جامع پلان آف ایکشن) کی بحالی کے لیے ضروری جوہری اقدامات کی تمام تفصیل دی گئی ہے۔"(...)

جمعرات - 29 ذی الحجہ 1443ہجری - 28 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15948]
 



برطانیہ کا یمن میں حوثی باغیوں کے 8 ٹھکانوں پر حملوں کا اعلان

یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
TT

برطانیہ کا یمن میں حوثی باغیوں کے 8 ٹھکانوں پر حملوں کا اعلان

یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)

برطانیہ نے کل (منگل کے روز) ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ امریکہ، جرمنی اور آسٹریلیا سمیت 24 ممالک نے پیر کو یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سے آٹھ مقامات پر مزید حملے کیے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے:

"حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر اور اس کے اطراف میں آبی گزرگاہوں کو عبور کرنے والے بحری جہازوں کے خلاف جاری غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ حملوں کے جواب میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور برطانیہ کی مسلح افواج نے آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ کی حمایت کے ساتھ اپنی اضافی کاروائیوں کے دوران یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سے آٹھ مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے: "ان حملوں کا مقصد حوثیوں کے عالمی تجارت اور دنیا بھر کے معصوم ملاحوں پر جاری حملوں کو ختم اور کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافے سے دور رہنا ہے۔"

بدھ-12 رجب 1445ہجری، 24 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16493]