تیونس آئین کی منظوری کے بعد قانون انتخاب کی تیاری کر رہا ہے

پرسوں رات تیونس کے سپریم الیکٹورل کمیشن کے ارکان کو ملک کے نئے آئین پر ریفرنڈم کے نتائج کے اعلان کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
پرسوں رات تیونس کے سپریم الیکٹورل کمیشن کے ارکان کو ملک کے نئے آئین پر ریفرنڈم کے نتائج کے اعلان کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

تیونس آئین کی منظوری کے بعد قانون انتخاب کی تیاری کر رہا ہے

پرسوں رات تیونس کے سپریم الیکٹورل کمیشن کے ارکان کو ملک کے نئے آئین پر ریفرنڈم کے نتائج کے اعلان کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
پرسوں رات تیونس کے سپریم الیکٹورل کمیشن کے ارکان کو ملک کے نئے آئین پر ریفرنڈم کے نتائج کے اعلان کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
تیونس کی اعلیٰ انتخابی اتھارٹی کی جانب سے نئے آئین پر ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کا اعلان کرنے اور اس کی طرف سے اس  بات کی تصدیق کے بعد کہ 94.60 فیصد شرکاء نے اس کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا ہے صدر قیس سعید نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون سازی کے انتخابات کی تیاری کے لئے آئینی عدالت کے قیام کے ساتھ ساتھ چند حکم نامے بھی جاری کریں گے۔

ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر نے عوامی نمائندوں کے ایوان کے انتخاب کے لئے انتخابات سے متعلق ایک قانون تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور پھر قومی کونسل برائے اداروں اور خطوں (دوسرے ایوان) کے اراکین کے انتخاب کے لئے بھی ایک خصوصی انتخابی نظام کی ضرورت پو زور دیا ہے اور اسی طرح آئینی عدالت کے لئے ایک مسودہ قانون جاری کیا جائے گا بشرطیکہ اس کی کونسل نو ارکان پر مشتمل ہو جو متعلقہ دائرہ اختیار میں قدیم ترین ججوں کی نمائندگی کر سکیں۔

یہ اس وقت سامنے آیا جب اپوزیشن ریفرنڈم کے نتائج پر سوال اٹھانے کی تیاری کر رہی ہے اور ووٹروں کی دو تہائی سے زیادہ کی غیر موجودگی کو ریکارڈ کرنے کے بہانے شرکت کی کمزوری پر زور دینے اور پھر مجموعی طور پر انتخابی عمل کو چیلنج کرنے کے لئے تیاری کر رہی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  29   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  28 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15948]  



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]