جدہ کی تاریخی دیواروں کی فنکارانہ انداز کے ساتھ واپسی

"العطارین اسٹریٹ" پر قدیم رسم و رواج کی دستاویزی نمائش

دیواروں کے درمیان رکھے کاغذ کے ماڈل کے ساتھ "فلوٹنگ والز" کے کام کا منظر (الشرق الاوسط)
دیواروں کے درمیان رکھے کاغذ کے ماڈل کے ساتھ "فلوٹنگ والز" کے کام کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

جدہ کی تاریخی دیواروں کی فنکارانہ انداز کے ساتھ واپسی

دیواروں کے درمیان رکھے کاغذ کے ماڈل کے ساتھ "فلوٹنگ والز" کے کام کا منظر (الشرق الاوسط)
دیواروں کے درمیان رکھے کاغذ کے ماڈل کے ساتھ "فلوٹنگ والز" کے کام کا منظر (الشرق الاوسط)

اسماء باہمیم نامی مصورہ نے اپنے فن پارے "فلوٹنگ والز" کے ذریعے جدہ کے وسط میں اپنے بچپن کے مناظر کا فنی ترجمہ پیش کیا ہے، جو اس وقت ظہران میں کنگ عبدالعزیز بین الاقوامی کلچر سینٹر (اثرا) میں "مقامات" نامی نمائش میں دکھایا جا رہا ہے۔
باہمیم نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ: "بہت عرصہ پہلے حجاز میں قرآنی آیات والے اوراق یا عظیم کتابوں کے ٹکڑوں کو ان کی تحریروں کے احترام کی وجہ سے دیواروں کے شگافوں کے درمیان رکھنے کا رواج تھا، اسی طرح خطوط نظروں سے پوشیدہ دیواروں کے اندر رکھے گئے تھے، جس نے مجھے ہمیشہ اس وقت پہ روکے رکھا جب میں العطارین اسٹریٹ میں اپنے بچپن میں تھی۔" باہمیم  نے پہلی مرتبہ یہ عادت تاریخی علاقے میں واقع اپنی خالہ کے ہاں دیکھا تھا۔
اپنے کام میں، باہمیم نے اس رواج کو اور جدہ کی العطارین اسٹریٹ پر اپنی یادوں کو دستاویزی شکل دی، انہوں نے تعمیراتی سامان کی باقیات، بلیچ شدہ مرجان، پتھر اور لکڑی کے ٹکڑوں لے ذریعے ایک دیوار بنائی۔ پھر انہوں نے دیوار کے شگافوں کے اندر ہاتھوں سے لکھے ہوئے تہہ شدہ خطوط کو ڈال دیا اور اس کے علاوہ سونے کی پتیوں کو بھی۔(...)

جمعہ - یکم محرم 1444ہجری - 29 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15949]
 



مصنوعی ذہانت سے عالمی سطح پر 300 ملین ملازمتوں کو خطرہ ہے... اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کی ساکھ کو بھی

کانفرنس کے شرکاء (الشرق الاوسط)
کانفرنس کے شرکاء (الشرق الاوسط)
TT

مصنوعی ذہانت سے عالمی سطح پر 300 ملین ملازمتوں کو خطرہ ہے... اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کی ساکھ کو بھی

کانفرنس کے شرکاء (الشرق الاوسط)
کانفرنس کے شرکاء (الشرق الاوسط)

تیونس میں عرب اسٹیٹس براڈکاسٹنگ یونین کے زیر اہتمام "تیسری سالانہ کانفرنس برائے عرب میڈیا پروفیشنلز" کے دوران درجنوں بین الاقوامی میڈیا اور جدید مواصلات و ٹیکنالوجی کے ماہرین نے عرب میڈیا کے شعبے اور ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی معیشت پر "مصنوعی ذہانت" کے استعمال کے پھیلاؤ کے مثبت اور منفی اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔

عرب سٹیٹس براڈکاسٹنگ یونین کے صدر اور سعودی ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کے سی ای او محمد فہد الحارثی نے "الشرق الاوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے عرب اور بین الاقوامی دنیا میں میڈیا اور کمیونیکیشن حکام کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کے رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا کہ ذرائع ابلاغ کے مواد کو "مصنوعی ذہانت" اور مواصلات کے جدید ذرائع کے ذریعے اربوں لوگوں تک بآسانی پہنچایا جا رہا ہے۔

انٹرویو کا متن حسب ذیل ہے:

*آپ کی رائے میں، عرب اسٹیٹس براڈکاسٹنگ یونین "مصنوعی ذہانت" اور  اس کے میڈیا، عوام اور معاشروں پر اثرات جائزہ لینے کے لیے ایک بہت بڑی تکنیکی میڈیا کانفرنس کے انعقاد سے کیا پیغام دے رہی ہے؟(...)

پیر-24 رجب 1445ہجری، 05 فروری 2024، شمارہ نمبر[16505]