سعودی عرب اور فرانس مسلسل خطرات کا جائزہ لینے اور دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے والے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3788761/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%A7%D9%86%D8%B3-%D9%85%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2%DB%81-%D9%84%DB%8C%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92
سعودی عرب اور فرانس مسلسل خطرات کا جائزہ لینے اور دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے والے ہیں
فرانسیسی صدر کو جمعرات کے دن ایلیزیہ پیلس میں سعودی ولی عہد کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
پیرس:«الشرق الأوسط»
TT
پیرس:«الشرق الأوسط»
TT
سعودی عرب اور فرانس مسلسل خطرات کا جائزہ لینے اور دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے والے ہیں
فرانسیسی صدر کو جمعرات کے دن ایلیزیہ پیلس میں سعودی ولی عہد کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
سعودی عرب اور فرانس نے دونوں ممالک کے مفادات اور مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور استحکام کو درپیش مشترکہ خطرات کا مسلسل جائزہ لینے کی ضرورت اور دفاعی شعبوں میں تعاون اور مشترکہ دلچسپی کے امور کے سلسلہ میں شراکت داری کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
یہ بات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سرکاری دورہ فرانس کے حتمی بیان میں سامنے آئی ہے جہاں انھوں نے عندیہ دیا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان ہونے والی بات چیت کے سیشن میں تاریخی اور اسٹریٹیجک تعلقات پر بات ہوئی ہے اور دونوں ممالک نے تمام شعبوں میں ان تعلقات کو ترقی دینے کے طریقوں اور موجودہ علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے اور اس بات چیت میں سرمایہ کاری کی شراکت داری کو گہرا کرنے، قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے، کلین ہائیڈروجن کے شعبے میں تعاون، موسمیاتی تبدیلی کے فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے طریقے بھی شامل ہیں۔(۔۔۔)
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاقhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D9%8A%D9%88%D8%B1%D9%BE/4808226-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%AD%DB%8C%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)