عراق میں الصدر اور ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کا امتحان

کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

عراق میں الصدر اور ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کا امتحان

کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز بغداد صدر تحریک کے رہنما مقتدیٰ الصدر اور شیعہ مربوط فریم ورک میں ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کے امتحان کے میدان میں اس وقت تبدیل ہو گیا جب مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے تین دن کے اندر گرین زون میں واقع پارلیمنٹ ہیڈکوارٹر پر دوسری بار حملہ کیا اور صدر دفتر کے اندر کھلا دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تاکہ صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو منتخب کرنے کے کسیی بھی آئینی حق کو عملی طور پر روکا جا سکے اور اپنے مخالفین کے ہاتھوں سے تمام کارڈز واپس لئے جائیں تاکہ عراق میں سیاسی عمل کو ایک نئے موڑ میں داخل کیا جا سکے جو کچھ مبصرین کے مطابق 2003 میں پچھلی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

صدر کے ماننے والے کنکریٹ کی رکاوٹوں کو عبور کرنے میں کامیاب ہوئے اور گرین زون کو عبور کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت تک پہنچ گئے جس کے میٹنگ ہال میں وہ سب جمع ہوگئے اور ساتھ ہی الصدر کی حمایت اور ان کے سیاسی مخالفین کی مذمت کے نعرے لگانے لگے اور بدعنوانی اور بدعنوانوں کے خلاف بھی نعرے لگائے اور بعض شیعہ سیاسی قوتوں کی ایران سے وابستگی کو بھی نشانہ بنایا ہے۔(۔۔۔)

اتوار  03   محرم الحرام  1444 ہجری   -  31 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15951]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]