عرب دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں

خشک سالی اور موسم گرما کی بارشیں ... ماہرین آنے والے "بدترین" حالات سے خبردار کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز ریاض میں بارش کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر
گزشتہ روز ریاض میں بارش کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر
TT

عرب دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں

گزشتہ روز ریاض میں بارش کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر
گزشتہ روز ریاض میں بارش کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر

ایک ایسی موسمی تبدیلی جس کے لوگ عادی نہیں ہیں، کئی خلیجی ممالک میں دائمی خشک سالی کے باوجود موسم گرما میں برسات کا مشاہدہ کیا گیا۔ ان دنوں سعودی دارالحکومت ریاض میں بارشں ہو رہی ہیں، ملک کے مجاز حکام نے سعودی عرب کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں درمیانے درجے سے لے کر شدید گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار طوفانی بارشوں کی وارننگ جاری کی جو سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں، جیسا کہ متحدہ عرب امارات، کویت اور یمن نے حال ہی میں دیکھا۔
مارچ 2006 میں امریکی خلائی ایجنسی "ناسا" کی جانب سے جاری کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے خطے کو 900 سالوں سے بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ پچھلے سال تک، صورت حال بہتر نہیں بلکہ بدتر ہوتی جارہی تھی۔ متحدہ عرب امارات کے قومی موسمیاتی مرکز نے گزشتہ سال کو پچھلے 19 سالوں میں سب سے خشک ترین سال قرار دیا تھا۔(...)

پیر - 4 محرم 1444ہجری - 01 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15952]
 



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]