لبنانی موسیقار احسان المنذر کا انتقال

استاد احسان المنذر
استاد احسان المنذر
TT

لبنانی موسیقار احسان المنذر کا انتقال

استاد احسان المنذر
استاد احسان المنذر

کل بروز (بدھ) موسیقی کے دیو قامت استاد احسان المنذر کی 75 برس کی عمر میں انتقال کی خبر سن کر لبنانی سوگوار ہو گئے۔ جو گزشتہ عرصے میں سانس کی تکلیف میں مبتلا تھے۔
المنذر کا شمار لبنان کے سب سے اہم معاصر موسیقاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے دھنوں کا ایک گروپ ترتیب دیا جو آج بھی یادوں میں محفوظ ہے۔ پہلے دو کام جن سے انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا وہ ماجدہ الرومی کے "محبت کی بہار (نبع المحبة)" اور "میرے دل میں تمہاری جگہ کوئی نہیں بھر سکتا (ما حدا بعبي مطرحك بقلبي) "تھے، انہوں نے الرومی کے ساتھ "تمہارے بارے میں لوگ جو پوچھتے ہیں (عم يسألوني عليك الناس)" اور "میرے محبوب مجھے لے جاؤ (خدني حبيبي)" میں  موسیقی دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔
اس کے بعد الرومی نے بچوں کی ایک البم میں ان کے ساتھ کام کیا، جس نے بڑی کامیابی حاصل کی اور وہ "اے چڑیا اڑ جاؤ" (طیري يا عصفورة) گانے کے ساتھ دنیا بھر میں چھا گئے۔
عرب دنیا کے ستاروں کی ایک بڑی تعداد نے ان کے ساتھ کام کیا اور ان کی شہرت کے پیچھے المنذر کا ہاتھ تھا۔ ماجدہ الرومی کے گانے "کلمات" کی طرح انہوں نے راغب علامہ کے لیے گئی دُھنیں دیں۔ جن میں "کل تمہاری دنیا بہتر ہوگی(بكرا بيبرم دولابك)" اور "اگر تمہاری کھڑکی میری کھڑکی کے سامنے ہوتی (لو شباكك ع شباكي)" شامل ہیں۔ جب کہ جولیا پطرس نے سمیہ بعلبکی کے گانے "اے زمانہ رک جا (وقف يا زمان)" اور "مجھے عُذر نہیں چاہیے (لا أريد اعتذاراً)" ان کے لیے گائے۔ اسی طرح انہوں نے سمیرا سعید، ولید توفیق، مرحوم صباح اور دیگر کے ساتھ بھی کام کیا۔(...)

جمعرات - 7 محرم 1444ہجری - 04 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15955]
 



ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء
TT

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

عراقی دار المدیٰ پبلشرز نے "ایک ہزار اور ایک راتیں" کا ایک نیا ترمیم شدہ ایڈیشن جاری کیا ہے، جس کی تحقیق، تبصرہ اور مقدمہ عراقی عالم محسن مہدی نے پیش کیا، جنہیں ایک نامعلوم کاپی حاصل کرنے میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ لگا یہاں تک کہ انہوں نے اسے (پہلے اصلی عربی نسخے سے ایک ہزار اور ایک راتیں) کے عنوان کے تحت اسے مکمل کیا۔

محقق کی جانب سے لکھے گئے جامع مقدمے میں کتاب کے مخطوطات کی تحقیق اور مشاہدے کے سفر، مطبوعہ نسخوں کے تنقیدی جائزے، کتاب کی زبان، قلمی نسخے اور ان کی ترتیب کے علاوہ متن کے حاشیے پر لکھی گئی علامتوں کی سیر حاصل وضاحت کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے کام کا آغاز الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کے قدیم ترین ایڈیشن سے کیا جو کلکتہ ایڈیشن ہے، اسے شیخ شیروانی الیمانی نے 1814-1818 کے درمیان دو حصوں میں شائع کیا تھا اور اس کا عنوان تھا، "حکایات مائہ لیلہ من الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک راتوں سے ایک سو راتوں کی کہانیاں)" تاہم، شیروانی نے اس کتاب کی اشاعت میں اعتماد کئے گئے نسخوں کی شناخت کا ذکر نہیں کیا۔اسی طرح، کتاب کے دیگر ایڈیشنوں میں اصل کتاب کا کوئی سراغ نہیں ملتا جس پر اعتماد کیا گیا تھا۔(...)