"طالبان" کے متعدد ذرائع نے کل جمعرات کے روز بتایا کہ افغان تحریک کے رہنماؤں نے اس امریکی حملے کا جواب دینے کے بارے میں بات چیت کی، جس میں "القاعدہ" تنظیم کے سربراہ ایمن الظواہری کی گزشتہ اتوار کے روز کابل میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
جبکہ الظواہری کی افغان دارالحکومت میں موجودگی نے افغان تحریک کے دہشت گرد گروہوں کو پناہ نہ دینے کے عہد پر سوالات اٹھائے ہیں، دوسری جانب طالبان حکومت نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ اسے الظواہری کی کابل میں موجودگی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔
دوحہ میں مقیم طالبان کے اقوام متحدہ میں نمائندے سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا: الظواہری کی کابل میں موجودگی کے بارے میں "نہ تو حکومت اور نہ ہی قیادت کو اس کا علم تھا۔" انہوں نے کہا کہ "ان الزامات کی سچائی جاننے کے لیے اب تفتیش جاری ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے نتائج کو عام کیا جائے گا۔ (...)
جمعہ - 8 محرم 1444ہجری - 05 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15956]