الہول" میں "داعش" کے سیلوں کے لیے سرنگوں کا ایک نیٹ ورک

"الہول" کیمپ میں 2022 کے آغاز سے اب تک 30 سے زیادہ قتل ہو چکے ہیں (الشرق الاوسط)
"الہول" کیمپ میں 2022 کے آغاز سے اب تک 30 سے زیادہ قتل ہو چکے ہیں (الشرق الاوسط)
TT

الہول" میں "داعش" کے سیلوں کے لیے سرنگوں کا ایک نیٹ ورک

"الہول" کیمپ میں 2022 کے آغاز سے اب تک 30 سے زیادہ قتل ہو چکے ہیں (الشرق الاوسط)
"الہول" کیمپ میں 2022 کے آغاز سے اب تک 30 سے زیادہ قتل ہو چکے ہیں (الشرق الاوسط)

شمالی اور مشرقی شام کی خود مختار انتظامیہ کی سیکورٹی فورسز کا ٹرک کے ذریعے تنظیم "داعش" کے خاندانوں کے تقریباً 39 بچوں اور 17 خواتین کے اجتماعی فرار کی کاروائی کو ناکام بنانے کے 24 گھنٹے بعد، سیکورٹی فورسز کو "الہول" کیمپ کے اندر زیر زمین کھودی گئی خندقوں اور سرنگوں کا جال ملا۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ ان خندقوں اور سرنگوں کو تنظیم "داعش" کے وفادار سلیپر سیل انسانی اسمگلنگ اور قتل و غارت گری کی کوششوں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ کیمپ کے اندر لی گئی ایک ویڈیو ریکارڈنگ میں دکھایا گیا ہے کہ بے گھر شامی اور عراقی پناہ گزینوں کے خیموں کے ایک گروپ کے درمیان کس طرح سرنگیں قدیم اوزاروں سے کھودی گئی تھیں اور انہیں دھات اور لکڑی کے پینلز سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ (...)

جمعہ - 8 محرم 1444ہجری - 05 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15956]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]