یوکرین کا ری ایکٹر رک گیا جس سے تابکاری کا خدشہ ہوا پیدا

روس کے زیر قبضہ یوکرین کے شہر زپوریزیا میں ایک جوہری ری ایکٹر نے کل بمباری کے نتیجے میں کام کرنا چھوڑ دیا ہے (رائٹرز)
روس کے زیر قبضہ یوکرین کے شہر زپوریزیا میں ایک جوہری ری ایکٹر نے کل بمباری کے نتیجے میں کام کرنا چھوڑ دیا ہے (رائٹرز)
TT

یوکرین کا ری ایکٹر رک گیا جس سے تابکاری کا خدشہ ہوا پیدا

روس کے زیر قبضہ یوکرین کے شہر زپوریزیا میں ایک جوہری ری ایکٹر نے کل بمباری کے نتیجے میں کام کرنا چھوڑ دیا ہے (رائٹرز)
روس کے زیر قبضہ یوکرین کے شہر زپوریزیا میں ایک جوہری ری ایکٹر نے کل بمباری کے نتیجے میں کام کرنا چھوڑ دیا ہے (رائٹرز)
روسی افواج کے کنٹرول میں یوکرین کے شہر زپوریزیا میں یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ایک جوہری ری ایکٹر نے کام کرنا بند کر دیا ہے جیسا کہ یوکرین کی نیوکلیئر انرجی کارپوریشن نے ہفتے کے روز بم دھماکوں کے بعد اعلان کیا ہے اور اس کے لئے ماسکو اور کیو نے باہمی طور پر ایک دوسرے پر اس کا ذمہ دار ہونے کا الزام لگایا ہے۔

انرکو-اوٹوم کمپنی نے ٹیلیگرام ایپلی کیشن پر ایک پیغام کا متن نشر کیا ہے جس میں اس نے تصدیق کی ہے کہ زپوریزیا جوہری ری ایکٹر پر حملے کے بعد تحفظ اور ہنگامی نظام کو تین ری ایکٹروں میں سے ایک میں شروع کیا گیا تھا جو ایک آپریٹنگ ری ایکٹر موڈ میں تھا اور پھر رک گیا تھا اور اسی ذریعے نے مزید کہا کہ بمباری سے نائٹروجن اور آکسیجن گیس والے اسٹیشن کے ساتھ ساتھ ایک ذیلی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کمپنی نے کہا ہے کہ ابھی بھی ہائیڈروجن گیس اور تابکار مواد کے رساؤ اور آگ لگنے کا خطرہ موجود ہے اور مزید یہ بھی کہا کہ بمباری نے ری ایکٹر کی محفوظ سرگرمیوں کے لئے سنگین خطرات پیدا کر دیا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ بجلی کی پیداوار کا کام جاری ہے اور یوکرین کا عملہ اب بھی اس میں کام کر رہا ہے۔(۔۔۔)

اتوار  10   محرم الحرام  1444 ہجری   -  07 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15958]  



میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]