ترکی نے شام میں ایرانی کرد رہنما کو ہلاک کر دیا

پیر کے روز شمالی شام کے حلب گورنریٹ کے دیہی علاقوں میں ترکی کے حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کی ایک جگہ (اے ایف پی)
پیر کے روز شمالی شام کے حلب گورنریٹ کے دیہی علاقوں میں ترکی کے حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کی ایک جگہ (اے ایف پی)
TT

ترکی نے شام میں ایرانی کرد رہنما کو ہلاک کر دیا

پیر کے روز شمالی شام کے حلب گورنریٹ کے دیہی علاقوں میں ترکی کے حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کی ایک جگہ (اے ایف پی)
پیر کے روز شمالی شام کے حلب گورنریٹ کے دیہی علاقوں میں ترکی کے حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کی ایک جگہ (اے ایف پی)

ترکی نے شمال مشرقی شام کے علاقے القامشلی میں ڈرون حملے کے ذریعے کردستان فری لائف پارٹی (PJAK)، جو کہ ایران میں حکومت مخالف ہے،  کے صف اول کے ایک اہم رہنما کو ہلاک کر کے اسے دھچکا پہنچایا۔ ایرانی شہریت کے حامل رہنما کا قتل انقرہ اور تہران میں انٹیلی جنس سروسز کے درمیان ہم آہنگی کی معلومات کی روشنی میں ہوا۔
شمال مشرقی شام میں کرد اکثریتی "سیلف ایڈمنسٹریشن" نے ایرانی کرد رہنما کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے وضاحت کی کہ انہیں 7 اگست کو القامشلی شہر کے مشرق میں واقع صنعتی زون پر ترک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ، یوسف محمود ربانی، "(فری لائف) پارٹی کی قیادت کے رکن تھے... اور وہ (سیلف ایڈمنسٹریشن) علاقوں کے دورے پر تھے۔"
ایرانی "فری لائف" پارٹی کی تاسیس 2004 میں قندیل پہاڑوں میں ہوئی۔ یہ ترک کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کی توسیع ہے اور ایرانی حکومت کے خلاف ہے۔ اس کے ارکان شام میں کرد "پیپلز پروٹیکشن یونٹس" کے ساتھ مل کر "ورکرز" پارٹی کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔
اسی ضمن میں "شامی انسانی حقوق کی رصد گاہ" نے اطلاع دی ہے کہ رہنما کا انتقال کل (بروز بدھ) کو ہوا جو 4 دن پہلے ترکی کے ڈرون حملے کے نتیجے میں زخمی ہوگئے تھے۔ عامودا سے القامشلی تک ان کا تعاقب کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دستیاب معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں نشانہ بنانے کے لئے ایران اور ترکی کے درمیان انٹیلی جنس کوآرڈینیشن ہے۔(...)

جمعرات - 13 محرم 1444ہجری - 11 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15962]
 



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]