چین تائیوان کے ساتھ پرامن اتحاد چاہنے کے ساتھ طاقت کو آخری حربے کے طور پر مسترد بھی نہیں کرنا چاہتا ہے

تائیوان کی فوجی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے گزشتہ پیر کو تائیوان کی افواج کے ذریعہ کی جانے والی مشقوں کی نشر کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے (رائٹرز)
تائیوان کی فوجی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے گزشتہ پیر کو تائیوان کی افواج کے ذریعہ کی جانے والی مشقوں کی نشر کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے (رائٹرز)
TT

چین تائیوان کے ساتھ پرامن اتحاد چاہنے کے ساتھ طاقت کو آخری حربے کے طور پر مسترد بھی نہیں کرنا چاہتا ہے

تائیوان کی فوجی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے گزشتہ پیر کو تائیوان کی افواج کے ذریعہ کی جانے والی مشقوں کی نشر کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے (رائٹرز)
تائیوان کی فوجی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے گزشتہ پیر کو تائیوان کی افواج کے ذریعہ کی جانے والی مشقوں کی نشر کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے (رائٹرز)
چین نے بدھ کے روز اس بات سے متنبہ کیا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی کے حامیوں کے لئے مقدمہ بازی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑے گا، لیکن اس نے جزیرے کے ساتھ پرامن اتحاد پر زور دیا ہے جبکہ طاقت کے استعمال کے آپشن کو آخری حربے کے طور پر مسترد بھی نہیں کیا ہے۔

بیجنگ کا یہ انتباہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے کے جواب میں جزیرے کے ارد گرد حالیہ دنوں میں بڑے پیمانے پر چینی فوجی مشقوں کے بعد سامنے آیا ہے  اور اس بالمقابل تائیوان کی فوج نے بھی جزیرے پر حملے کو پسپا کرنے کے لئے اپنی تربیت کی ہے۔

چینی انتباہ چینی پیپلز لبریشن آرمی کے اس اعلان کے ساتھ ہوا ہے جس میں اس نے آبنائے تائیوان کی سمت میں باقاعدہ جنگی تیاریوں کے طور پر گشت کرنے کی بات کی ہے اور ساتھی ہی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا پختہ دفاع کرنے کا بھی ذکر کیا ہے۔

چین کے سرکاری ادارے تائیوان افیئر آفس نے کل ایک وائٹ پیپر شائع کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بیجنگ کس طرح جزیرے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، خاص طور پر اقتصادی مراعات کے ذریعے یہ کام کیسے کیا جا سکے گا اور اس دستاویز میں کہا گیا ہے جسے تائیوانی حکومت کے لئے ایک پھیلا ہوا ہاتھ ہے ہم پرامن اتحاد کے حصول کے لئے ایک وسیع جگہ (تعاون کے لیے) بنانے کے لئے تیار ہیں، اور لیکن اس میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم علیحدگی پسندانہ کارروائیوں کے لئے کوئی بھی جگہ نہیں چھوڑیں گے جن کا مقصد تائیوان کی جھوٹی آزادی ہے چاہے کچھ بھی ہو جائے۔(۔۔۔)

جمعرات 13 محرم الحرام 1444ہجری -  11 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15962]  



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]